15. لیکن تُو پاتال میں گڑھے کی تہہ میں اُتارا جائے گا۔
16. اور جِن کی نظر تُجھ پر پڑے گی تُجھے غَور سے دیکھ کرکہیں گے کیا یہ وُہی شخص ہے جِس نے زمِین کو لرزایا اورمملکتوں کو ہِلا دِیا۔
17. جِس نے جہان کو وِیران کِیا اور اُس کی بستِیاں اُجاڑدِیں ۔ جِس نے اپنے اسِیروں کو آزاد نہ کِیا کہ گھرکی طرف جائیں؟۔
18. قَوموں کے تمام بادشاہ سب کے سب اپنے اپنے مسکن میں شَوکت کے ساتھ آرام کرتے ہیں۔
19. لیکن تُو اپنی گور سے باہر نِکمّی شاخ کی مانِند نِکال پھینکا گیا ۔ تُو اُن مقتُولوں کے نِیچے دبا ہے جو تلوارسے چھیدے گئے اور گڑھے کے پتّھروں پر گِرے ہیں ۔ اُس لاش کی مانِند جو پاؤں سے لتاڑی گئی ہو۔
20. تُو اُن کے ساتھ کبھی قبر میں دفن نہ کِیا جائے گا کیونکہ تُو نے اپنی مملکت کو وِیران کِیا اور اپنی رعیّت کوقتل کِیا ۔ بدکرداروں کی نسل کا نام باقی نہ رہے گا۔
21. اُس کے فرزندوں کے لِئے اُن کے باپ دادا کے گُناہوں کے سبب سے قتل کے سامان تیّار کرو تاکہ وہ پِھر اُٹھ کرمُلک کے مالِک نہ ہو جائیں اور رُویِ زمِین کو شہروں سے معمُور نہ کریں۔
22. کیونکہ ربُّ الافواج فرماتا ہے مَیں اُن کی مُخالفت کو اُٹھوں گا اور مَیں بابل کا نام مِٹاؤُں گا اور اُن کوجو باقی ہیں بیٹوں اور پوتوں سمیت کاٹ ڈالُوں گا ۔ یہ خُداوند کا فرمان ہے۔
23. ربُّ الافواج فرماتا ہے مَیں اُسے خار پُشت کی مِیراث اور تالاب بنا دُوں گا اور مَیں اُسے فنا کے جھاڑُو سے صاف کر دُوں گا۔
24. ربُّ الافواج قَسم کھا کر فرماتا ہے کہ یقِیناً جَیسا مَیں نے چاہا وَیسا ہی ہو جائے گا اور جَیسا مَیں نے اِرادہ کِیا ہے وَیسا ہی وُقُوع میں آئے گا۔
25. مَیں اپنے ہی مُلک میں اسُوری کو شِکست دُوں گا اوراپنے پہاڑوں پر اُسے پاؤں تلے لتاڑُوں گا ۔ تب اُس کا جُوأ اُن پر سے اُترے گا اور اُس کا بوجھ اُن کے کندھوں پر سے ٹلے گا۔