3. سو تُم مُطالبہ کے دِن اور اُس خرابی کے دِن جو دُورسے آئے گی کیا کرو گے؟ تُم کُمک کے لِئے کِس کے پاس دَوڑوگے؟ اور تُم اپنی شَوکت کہاں رکھ چھوڑو گے؟۔
4. وہ قَیدِیوں میں گُھسیں گے اور مقتُولوں کے نِیچے چُھپیں گے۔ باوُجُود اِسکے اُس کا قہر ٹل نہیں گیا بلکہ اُس کا ہاتھ ہنُوز بڑھا ہُؤا ہے۔ شاہِ اسُور خُدا کا آلہئ کارہے
5. اسُور یعنی میرے قہر کے عصا پر افسوس! جو لٹھ اُس کے ہاتھ میں ہے سو میرے قہر کا ہتھیار ہے۔
6. مَیں اُسے ایک رِیاکار قَوم پر بھیجُوں گا اور اُن لوگوں کی مُخالفت میں جِن پر میرا قہر ہے مَیں اُسے حُکمِ قطعی دُوں گا کہ مال لُوٹے اور غنِیمت لے لے اور اُن کو بازاروں کی کِیچڑ کی مانِند لتاڑے۔
7. لیکن اُس کا یہ خیال نہیں ہے اور اُس کے دِل میں یہ خواہِش نہیں کہ اَیسا کرے بلکہ اُس کا دِل یہ چاہتا ہے کہ قتل کرے اور بُہت سی قَوموں کو کاٹ ڈالے۔
8. کیونکہ وہ کہتا ہے کیا میرے اُمرا سب کے سب بادشاہ نہیں؟۔
9. کیا کلنو کرکمِیس کی مانِند نہیں ہے؟ اورحما ت ارفاد کی مانِند نہیں؟ اور سامر یہ دمِشق کی مانِندنہیں ہے؟۔
10. جِس طرح میرے ہاتھ نے بُتوں کی مملکتیں حاصِل کِیں جِن کی کھودی ہُوئی مُورتیں یروشلیِم اور سامر یہ کی مُورتوں سے کہِیں بِہتر تِھیں۔
11. کیا جَیسا مَیں نے سامر یہ سے اور اُس کے بُتوں سے کِیاوَیسا ہی یروشلیِم اور اُس کے بُتوں سے نہ کرُوں گا؟۔