4. اور تُو اُن سے کہہ دے کہ خُداوند یُوں فرماتا ہے کیا لوگ گِر کر پِھر نہیں اُٹھتے؟ کیا کوئی برگشتہ ہو کر واپس نہیں آتا؟۔
5. پِھر یروشلیِم کے یہ لوگ کیوں ہمیشہ کی برگشتگی پر اڑے ہیں؟ وہ مکر سے لِپٹے رہتے ہیں اور واپس آنے سے اِنکار کرتے ہیں۔
6. مَیں نے کان لگایا اور سُنا ۔ اُن کی باتیں ٹِھیک نہیں ۔ کِسی نے اپنی بُرائی سے تَوبہ کر کے نہیں کہا کہ مَیں نے کیا کِیا؟ ہر ایک اپنی راہ کو پِھرتا ہے جِس طرح گھوڑا لڑائی میں سرپٹ دَوڑتا ہے۔
7. ہاں ہوائی لقلق اپنے مُقرّرہ وقتوں کو جانتا ہے اور قُمری اور ابابِیل اور کُلنگ اپنے آنے کا وقت پہچان لیتے ہیں لیکن میرے لوگ خُداوند کے احکام کو نہیں پہچانتے۔
8. تُم کیونکر کہتے ہو کہ ہم تو دانِش مند ہیں اور خُداوند کی شرِیعت ہمارے پاس ہے؟ لیکن دیکھ لِکھنے والوں کے باطِل قلم نے بطالت پَیدا کی ہے۔
9. دانِش مند شرمِندہ ہُوئے ۔ وہ حَیران ہُوئے اور پکڑے گئے ۔ دیکھ اُنہوں نے خُداوند کے کلام کو رَدّ کِیا ۔ اُن میں کَیسی دانائی ہے؟۔
10. پس مَیں اُن کی بِیوِیاں اَوروں کو اور اُن کے کھیت اُن کو دُوں گا جو اُن پر قابِض ہوں گے کیونکہ وہ سب چھوٹے سے بڑے تک لالچی ہیں اور نبی سے کاہِن تک ہر ایک دغا باز ہے۔
11. اور وہ میری بِنتِ قَوم کے زخم کو یُوں ہی سلامتی سلامتی کہہ کر اچّھا کرتے ہیں حالانکہ سلامتی نہیں ہے۔
12. کیا وہ اپنے مکرُوہ کاموں کے سبب سے شرمِندہ ہُوئے؟ وہ ہرگِز شرمِندہ نہ ہُوئے بلکہ وہ لجائے تک نہیں ۔ اِس واسطے وہ گِرنے والوں کے ساتھ گِریں گے ۔ خُداوند فرماتا ہے جب اُن کو سزا مِلے گی تو وہ پست ہو جائیں گے۔
13. خُداوند فرماتا ہے کہ مَیں اُن کو بِالکُل فنا کرُوں گا ۔ نہ تاک میں انگُور لگیں گے اور نہ انجِیر کے درخت میں انجِیر بلکہ پتّے بھی سُوکھ جائیں گے اور جو کُچھ مَیں نے اُن کو دِیا جاتا رہے گا۔