11. اور وہ میری بِنتِ قَوم کے زخم کو یُوں ہی سلامتی سلامتی کہہ کر اچّھا کرتے ہیں حالانکہ سلامتی نہیں ہے۔
12. کیا وہ اپنے مکرُوہ کاموں کے سبب سے شرمِندہ ہُوئے؟ وہ ہرگِز شرمِندہ نہ ہُوئے بلکہ وہ لجائے تک نہیں ۔ اِس واسطے وہ گِرنے والوں کے ساتھ گِریں گے ۔ خُداوند فرماتا ہے جب اُن کو سزا مِلے گی تو وہ پست ہو جائیں گے۔
13. خُداوند فرماتا ہے کہ مَیں اُن کو بِالکُل فنا کرُوں گا ۔ نہ تاک میں انگُور لگیں گے اور نہ انجِیر کے درخت میں انجِیر بلکہ پتّے بھی سُوکھ جائیں گے اور جو کُچھ مَیں نے اُن کو دِیا جاتا رہے گا۔
14. ہم کیوں چُپ چاپ بَیٹھے ہیں؟ آؤ اِکٹّھے ہو کر مُحکم شہروں میں بھاگ چلیں اور وہاں چُپ ہو رہیں کیونکہ خُداوند ہمارے خُدا نے ہم کو چُپ کرایا اور ہم کو اِندراین کا پانی پِینے کو دِیا ہے ۔ اِس لِئے کہ ہم خُداوند کے گُنہگار ہیں۔
15. سلامتی کا اِنتِظار تھا پر کُچھ فائِدہ نہ ہُؤا اور شِفا کے وقت کا پر دیکھو دہشت!۔
16. اُس کے گھوڑوں کے فرّانے کی آواز دان سے سُنائی دیتی ہے۔ اُس کے جنگی گھوڑوں کے ہِنہنانے کی آواز سے تمام زمِین کانپ گئی کیونکہ وہ آ پُہنچے ہیں اور زمِین کو اور سب کُچھ جو اُس میں ہے اور شہر کو بھی اُس کے باشِندوں سمیت کھا جائیں گے۔
17. کیونکہ خُداوند فرماتا ہے دیکھو مَیں تُمہارے درمِیان سانپ اور افعی بھیجُوں گا جِن پر منتر کارگر نہ ہو گا اور وہ تُم کو کاٹیں گے۔
18. کاش کہ مَیں غم سے تسلّی پاتا! میرا دِل مُجھ میںسُست ہو گیا۔