4. اُس سے جنگ کے لِئے اپنے آپ کو مخصُوص کرو ۔ اُٹھو دوپہر ہی کو چڑھ چلیں ۔ ہم پر افسوس کیونکہ دِن ڈھلتا جاتا ہے اور شام کا سایہ بڑھتا جاتا ہے۔
5. اُٹھو رات ہی کو چڑھ چلیں اور اُس کے قصروں کو ڈھا دیں۔
6. کیونکہ ربُّ الافواج یُوں فرماتا ہے کہ درخت کاٹ ڈالواور یروشلیِم کے مُقابِل دمدمہ باندھو ۔ یہ شہر سزا کا سزاوار ہے ۔ اِس میں ظُلم ہی ظُلم ہے۔
7. جِس طرح پانی چشمہ سے پُھوٹ نِکلتا ہے اُسی طرح شرارت اِس سے جاری ہے ۔ ظُلم اور سِتم کی صدا اِس میں سُنی جاتی ہے ۔ ہر دم میرے سامنے دُکھ درد اور زخم ہیں۔
8. اَے یروشلیِم ! تربِیّت پذِیر ہو تا نہ ہو کہ میرا دِل تُجھ سے ہٹ جائے ۔ نہ ہو کہ مَیں تُجھے وِیران اور غَیر آباد زمِین بنا دُوں۔
9. ربُّ الافواج یُوں فرماتا ہے کہ وہ اِسرائیل کے بقِیّہ کو انگُور کی مانِند ڈُھونڈ کر توڑ لیں گے ۔ تُو انگُور توڑنے والے کی طرح پِھر اپنا ہاتھ شاخوں میں ڈال۔
10. مَیں کِس سے کہُوں اور کِس کو جتاؤُں تاکہ وہ سُنیں؟ دیکھ اُن کے کان نامختُون ہیں اور وہ سُن نہیں سکتے ۔ دیکھ خُداوند کا کلام اُن کے لِئے حقارت کا باعِث ہے ۔ وہ اُس سے خُوش نہیں ہوتے۔
11. اِس لِئے مَیں خُداوند کے قہر سے لبریز ہُوں ۔ مَیں اُسے ضبط کرتے کرتے تنگ آ گیا ۔بازاروں میں بچّوں پر اور جوانوں کی جماعت پر اُسے اُنڈیل دے کیونکہ شَوہر اپنی بِیوی کے ساتھ اور بُوڑھا کُہن سال کے ساتھ گرِفتار ہو گا۔
12. اور اُن کے گھر کھیتوں اور بِیوِیوں سمیت اَوروں کے ہو جائیں گے کیونکہ خُداوند فرماتا ہے مَیں اپنا ہاتھ اِس مُلک کے باشِندوں پر بڑھاؤُں گا۔
13. اِس لِئے کے چھوٹوں سے بڑوں تک سب کے سب لالچی ہیں اور نبی سے کاہِن تک ہر ایک دغا باز ہے۔
14. کیونکہ وہ میرے لوگوں کے زخم کو یُوں ہی سلامتی سلامتی کہہ کر اچّھا کرتے ہیں حالانکہ سلامتی نہیں ہے۔
15. کیا وہ اپنے مکرُوہ کاموں کے سبب سے شرمِندہ ہُوئے؟ وہ ہرگِز شرمِندہ نہ ہُوئے بلکہ وہ لجائے تک نہیں اِس واسطے وہ گِرنے والوں کے ساتھ گِریں گے ۔ خُداوند فرماتا ہے جب مَیں اُن کو سزا دُوں گا تو پست ہو جائیں گے۔
16. خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ راستوں پر کھڑے ہو اور دیکھو اور پُرانے راستوں کی بابت پُوچھو کہ اچّھی راہ کہاں ہے؟ اُسی پر چلو اور تُمہاری جان راحت پائے گیپر اُنہوں نے کہا ہم اُس پر نہ چلیں گے۔
17. اور مَیں نے تُم پر نِگہبان بھی مُقرّر کِئے اور کہا نرسِنگے کی آواز سُنو پر اُنہوں نے کہا ہم نہ سُنیں گے۔
18. اِس لِئے اَے قَومو سُنو! اور اَے اہلِ مجمع معلُوم کرو کہ اُن کی کیا حالت ہے۔
19. اَے زمِین سُن! دیکھ مَیں اِن لوگوں پر آفت لاؤُں گا جو اِن کے اندیشوں کا پَھل ہے کیونکہ اِنہوں نے میرے کلام کو نہیں مانا اور میری شرِیعت کو ردّ کر دِیا ہے۔
20. اِس سے کیا فائِدہ کہ سبا سے لُبان اور دُور کے مُلک سے اگر میرے حضُور لاتے ہیں؟ تُمہاری سوختنی قُربانِیاں مُجھے پسند نہیں اور تُمہارے ذبِیحوں سے مُجھے خُوشی نہیں۔
21. اِس لِئے خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ دیکھ مَیں ٹھوکرکِھلانے والی چِیزیں اِن لوگوں کی راہ میں رکھ دُوں گا اور باپ اور بیٹے باہم اُن سے ٹھوکر کھائیں گے ہمسائے اور اُن کے دوست ہلاک ہوں گے۔