18. اِس لِئے اَے قَومو سُنو! اور اَے اہلِ مجمع معلُوم کرو کہ اُن کی کیا حالت ہے۔
19. اَے زمِین سُن! دیکھ مَیں اِن لوگوں پر آفت لاؤُں گا جو اِن کے اندیشوں کا پَھل ہے کیونکہ اِنہوں نے میرے کلام کو نہیں مانا اور میری شرِیعت کو ردّ کر دِیا ہے۔
20. اِس سے کیا فائِدہ کہ سبا سے لُبان اور دُور کے مُلک سے اگر میرے حضُور لاتے ہیں؟ تُمہاری سوختنی قُربانِیاں مُجھے پسند نہیں اور تُمہارے ذبِیحوں سے مُجھے خُوشی نہیں۔
21. اِس لِئے خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ دیکھ مَیں ٹھوکرکِھلانے والی چِیزیں اِن لوگوں کی راہ میں رکھ دُوں گا اور باپ اور بیٹے باہم اُن سے ٹھوکر کھائیں گے ہمسائے اور اُن کے دوست ہلاک ہوں گے۔
22. خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ دیکھ شِمالی مُلک سے ایک گُروہ آتی ہے اور اِنتِہایِ زمِین سے ایک بڑی قَوم برانگیختہ کی جائے گی۔
23. وہ تِیرانداز و نیزہ باز ہیں ۔ وہ سنگ دِل اور بے رحم ہیں ۔ اُن کے نعروں کی صدا سمُندر کی سی ہے اور وہ گھوڑوں پر سوار ہیں۔ اَے دُخترِ صِیُّون ! وہ جنگی مَردوں کی مانِند تیرے مُقابِل صف آرائی کرتے ہیں۔
24. ہم نے اِس کی شُہرت سُنی ہے ۔ ہمارے ہاتھ ڈِھیلے ہو گئے ہم زچّہ کی مانِند مُصِیبت اور درد میں گرِفتار ہیں۔
25. مَیدان میں نہ نِکلنا اور سڑک پر نہ جانا کیونکہ ہر طرف دُشمن کی تلوار کا خَوف ہے۔
26. اَے میری بِنتِ قَوم! ٹاٹ اُوڑھ اور راکھ میں لیٹ ۔اپنے اِکلوتوں پر ماتم اور دِل خراش نَوحہ کر کیونکہ غارت گر ہم پر اچانک آئے گا۔
27. مَیں نے تُجھے اپنے لوگوں میں پرکھنے والا اور بُرج مُقرّر کِیا تاکہ تُو اُن کی روِشوں کو معلُوم کرے اور پرکھے۔
28. وہ سب کے سب نِہایت سرکش ہیں ۔ وہ غِیبت کرتے ہیں ۔ وہ تو تانبا اور لوہا ہیں ۔ وہ سب کے سب مُعاملہ کے کھوٹے ہیں۔
29. دَھونکنی جل گئی ۔ سِیسا آگ سے بھسم ہو گیا ۔ صاف کرنے والے نے بے فائِدہ صاف کِیا کیونکہ شرِیر الگ نہیں ہُوئے۔
30. وہ مردُود چاندی کہلائیں گے کیونکہ خُداوند نے اُن کو ردّ کر دِیا ہے۔