42. وہ تِیر انداز و نیزہ باز ہیں ۔وہ سنگ دِل و بے رحم ہیں ۔اُن کے نعروں کی صدا سمُندر کی سی ہے ۔وہ گھوڑوں پر سوار ہیں ۔اَے دُخترِ بابل وہ جنگی مَردوں کی مانِندتیرےمُقابِل صف آرائی کرتے ہیں۔
43. شاہِ بابل نے اُن کی شُہرت سُنی ہے ۔اُس کے ہاتھ ڈِھیلے ہو گئے ۔وہ زچّہ کی مانِند مُصِیبت اور درد میں گرِفتارہے۔ٍ
44. دیکھ وہ شیرِ بَبر کی طرح یرد ن کے جنگل سے نِکل کرمُحکم بستی پر چڑھ آئے گا پر مَیں اچانک اُس کو وہاں سے بھگا دُوں گا اور اپنے برگُزِیدہ کو اُس پر مُقرّر کرُوں گا کیونکہ مُجھ سا کَون ہے؟ کَون ہے جو میرے لِئے وقت مُقرّر کرے؟ اور وہ چَرواہا کَون ہے جو میرے مُقابِل کھڑا ہو سکے؟۔
45. پس خُداوند کی مصلحت کو جو اُس نے بابل کے خِلاف ٹھہرائی ہے اور اُس کے اِرادہ کو جو اُس نے کسدیوں کی سرزمِین کے خِلاف کِیا ہے سُنو ۔ یقِیناً اُن کے گلّہ کے سب سے چھوٹوں کو بھی گھسِیٹ لے جائیں گے ۔ یقِیناً اُن کا مسکن بھی اُن کے ساتھ برباد ہو گا۔
46. بابل کی شِکست کے شور سے زمِین کانپتی ہے اور فریاد کو قَوموں نے سُنا ہے۔