3. اَے حسبُو ن واوَیلا کر کہ عَی برباد کی گئی ۔ اَے ربّہ کی بیٹِیو چِلاّؤ اور ٹاٹ اوڑھ کر ماتم کرو اور اِحاطوں میں اِدھر اُدھر دَوڑو کیونکہ مِلکو م اَسِیری میں جائے گا اور اُس کے کاہِن اور اُمرا بھی ساتھ جائیں گے۔
4. تُو کیوں وادِیوں پر فخر کرتی ہے؟ تیری وادی سیراب ہے ۔ اَے برگشتہ بیٹی تُو اپنے خزانوں پر تکیہ کرتی ہے کہ کَون مُجھ تک آ سکتا ہے؟۔
5. دیکھ خُداوند ربُّ الافواج فرماتا ہے مَیں تیرے سب اِردگِرد والوں کا خَوف تُجھ پر غالِب کرُوں گا اور تُم میں سے ہر ایک آگے ہانکا جائے گا اور کوئی نہ ہو گا جو آوارہ پِھرنے والوں کو جمع کرے۔
6. مگر اُس کے بعد مَیں بنی عمُّون کو اَسِیری سے واپس لاؤُں گا خُداوند فرماتا ہے۔
7. ادُو م کی بابت :۔ ربُّ الافواج یُوں فرماتا ہے کہ کیا تِیمان میں خِرد مُطلق نہ رہی؟ کیا عاقِلوں کی مصلحت جاتی رہی؟ کیا اُن کی عقل اُڑ گئی؟۔
8. اَے ددان کے باشِندو بھاگو ۔ لَوٹو اور نشیبوں میں جا بسو کیونکہ مَیں اِنتقام کے وقت اُس پر عیسَو کی سی مُصِیبت لاؤُں گا۔
9. اگر انگُور توڑنے والے تیرے پاس آئیں تو کیا کُچھ دانے باقی نہ چھوڑیں گے؟ یا اگر رات کو چور آئیں تو کیا وہ حسبِ خواہِش ہی نہ توڑیں گے؟۔
10. پر مَیں عیسَو کو بِالکُل ننگا کرُوں گا ۔ اُس کے پوشِیدہ مکانوں کو بے پردہ کر دُوں گا کہ وہ چُھپ نہ سکے ۔ اُس کی نسل اور اُس کے بھائی اور اُس کے پڑوسی سب نیست کِئے جائیں گے اور وہ نہ رہے گا۔
11. تُو اپنے یتِیم فرزندوں کو چھوڑ ۔ مَیں اُن کو زِندہ رکھُّوں گا اور تیری بیوائیں مُجھ پر توکُّل کریں۔
12. کیونکہ خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ دیکھ جو سزاوار نہ تھے کہ پِیالہ پِئیں اُنہوں نے خُوب پِیا۔ کیا تُو بے سزا چُھوٹ جائے گا؟ تُو بے سزا نہ چُھوٹے گا بلکہ یقِیناً اُس میں سے پِئے گا۔
13. کیونکہ مَیں نے اپنی ذات کی قَسم کھائی ہے ۔ خُداوند فرماتا ہے کہ بُصرا ہ جایِ حَیرت اور ملامت اور وِیرانی اور لَعنت ہو گا اور اُس کے سب شہر ابدُالآباد وِیران رہیں گے۔