18. جِس طرح سدُو م اور عمُور ہ اور اُن کے آس پاس کے شہر غارت ہو گئے اُسی طرح اُس میں بھی نہ کوئی آدمی بسے گا نہ آدم زاد وہاں سکُونت کرے گا خُداوند فرماتا ہے۔
19. دیکھ وہ شیرِ بَبر کی طرح یَرد ن کے جنگل سے نِکل کرمُحکم بستی پر چڑھ آئے گا پر مَیں اچانک اُس کو وہاں سے بھگا دُوں گا اور اپنے برگُزِیدہ کو اُس پر مُقرّر کرُوں گاکیونکہ مُجھ سا کَون ہے؟ کَون ہے جو میرے لِئے وقت مُقرّرکرے؟ اور وہ چرواہا کَون ہے جو میرے مُقابِل کھڑا ہو سکے؟۔
20. پس خُداوند کی مصلحت کو جو اُس نے ادُو م کے خِلاف ٹھہرائی ہے اور اُس کے اِرادہ کو جو اُس نے تِیما ن کے باشِندوں کے خِلاف کِیا ہے سُنو ۔ اُن کے گلّہ کے سب سے چھوٹوں کو بھی گھسِیٹ لے جائیں گے ۔ یقِیناً اُن کا مسکن بھی اُن کے ساتھ برباد ہو گا۔
21. اُن کے گِرنے کی آواز سے زمِین کانپ جائے گی ۔ اُن کے چِلاّنے کا شور بحرِ قُلز م تک سُنائی دے گا۔
22. دیکھ وہ چڑھ آئے گا اور عُقاب کی طرح اُڑے گا اور بُصرا ہ کے خِلاف بازُو پَھیلائے گا اور اُس دِن ادُو م کے بہادُروں کا دِل زچّہ کے دِل کی مانِند ہو گا۔
23. دمِشق کی بابت:۔ حمات اور ارفا د شرمِندہ ہیں کیونکہ اُنہوں نے بُری خبر سُنی ۔ وہ پِگھل گئے ۔ سمُندر نے جُنبِش کھائی۔وہ ٹھہر نہیں سکتا۔
24. دمِشق کا زور ٹُوٹ گیا ۔ اُس نے بھاگنے کے لِئے مُنہ پھیرا اور تھرتھراہٹ نے اُسے آ لِیا ۔ زچّہ کے سے رنج و درد نے اُسے آ پکڑا۔
25. یہ کیونکر ہُؤا کہ وہ ناموَر شہر میرا شادمان شہر نہیں بچا؟۔
26. سو اُس کے جوان اُس کے بازاروں میں گِر جائیں گے اور سب جنگی مَرد اُس دِن کاٹ ڈالے جائیں گے ربُّ الافواج فرماتا ہے۔
27. اور مَیں دمِشق کی شہر پناہ میں آگ بھڑکاؤُں گا جو بِن ہدد کے محلّوں کو بھسم کر دے گی۔
28. قِیدار کی بابت اور حصُور کی سلطنتوں کی بابت جِن کو شاہِ بابل نبُوکدر ضر نے شِکست دی :۔ خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ اُٹھو قِیدار پر چڑھائی کرو اور اہلِ مشرِق کو ہلاک کرو۔
29. وہ اُن کے خَیموں اور گلّوں کو لے لیں گے ۔ اُن کے پردوں اور برتنوں اور اُونٹوں کو چِھین لے جائیں گے اور وہ چِلاّ کر اُن سے کہیں گے کہ چاروں طرف خَوف ہے۔
30. بھاگو دُور نِکل جاؤ ۔ نشیب میں بسو اَے حصُور کے باشِندو خُداوند فرماتا ہے کیونکہ شاہِ با بل نبُوکدر ضر نے تُمہاری مُخالفت میں مشوَرت کی اور تُمہارے خِلاف اِرادہ کِیا ہے۔