27. اور تُو اُن سے کہے گا کہ اِسرائیل کا خُدا ربُّ الافواج یُوں فرماتا ہے کہ تُم پِیو اور مست ہو اور قَے کرو اور گِر پڑو اور پِھر نہ اُٹھو ۔ اُس تلوار کے سبب سے جو مَیں تُمہارے درمِیان بھیجُوں گا۔
28. اور یُوں ہو گا کہ اگر وہ پِینے کو تیرے ہاتھ سے پِیالہ لینے سے اِنکار کریں تو اُن سے کہنا کہ ربُّ الافواج یُوں فرماتا ہے کہ یقِیناً تُم کو پِینا ہو گا۔
29. کیونکہ دیکھ مَیں اِس شہر پر جو میرے نام سے کہلاتا ہے آفت لانا شرُوع کرتا ہُوں اور کیا تُم صاف بے سزا چُھوٹ جاؤ گے؟ تُم بے سزا نہ چُھوٹو گے کیونکہ مَیں زمِین کے سب باشِندوں پر تلوار کو طلب کرتا ہُوں ربُّ الافواج فرماتا ہے۔
30. اِس لِئے تُو یہ سب باتیں اُن کے خِلاف نبُوّت سے بیان کر اور اُن سے کہہ دے کہخُداوند بُلندی پر سے گرجے گااور اپنے مُقدّس مکان سے للکارے گا ۔وہ بڑے زور و شور سے اپنی چراگاہ پر گرجے گا ۔انگُور لتاڑنے والوں کی مانِندوہ زمِین کے سب باشِندوں کو للکارے گا۔
31. ایک غَوغا زمِین کی سرحدّ وں تک پُہنچا ہےکیونکہ خُداوند قَوموں سے جھگڑے گا ۔وہ تمام بشر کو عدالت میں لائے گا ۔ وہ شرِیروںکو تلوار کے حوالہ کرے گاخُداوند فرماتا ہے۔
32. ربُّ الافواج یُوں فرماتا ہے کہ دیکھ قَوم سے قَوم تک بَلا نازِل ہو گی اور زمِین کی سرحدّوں سے ایک سخت طُوفان برپا ہو گا۔
33. اور خُداوند کے مقتُول اُس روز زمِین کے ایک سِرے سے دُوسرے سِرے تک پڑے ہوں گے اُن پر کوئی نَوحہ نہ کرے گا۔ نہ وہ جمع کِئے جائیں گے نہ دفن ہوں گے وہ کھاد کی طرح رُویِ زمِین پر پڑے رہیں گے۔
34. اَے چرواہو واوَیلا کرو اور چِلاّؤ اور اَے گلّہ کے سردارو تُم خُود راکھ میں لیٹ جاؤ کیونکہ تُمہارے قتل کے ایّام آ پُہنچے ہیں ۔ مَیں تُم کو چکنا چُور کرُوں گا ۔ تُم نفِیس برتن کی طرح گِر جاؤ گے۔
35. اور نہ چرواہوں کو بھاگنے کی کوئی راہ مِلے گی نہ گلّہ کے سرداروں کو بچ نِکلنے کی۔
36. چرواہوں کے نالہ کی آواز اور گلّہ کے سرداروں کا نَوحہ ہے کیونکہ خُداوند نے اُن کی چراگاہ کو برباد کِیا ہے۔
37. اور سلامتی کے بھیڑ خانے خُداوند کے قہرِ شدِید سے برباد ہو گئے۔
38. وہ جوان شیر کی طرح اپنی کمِین گاہ سے نِکلا ہے ۔ یقِیناً سِتم گر کے ظُلم سے اور اُس کے قہر کی شِدّت سے اُن کا مُلک وِیران ہو گیا۔