14. کیا لُبنا ن کی برف جو چٹان سے مَیدان میں بہتیہے کبھی بند ہو گی؟کیا وہ ٹھنڈا بہتا پانی جو دُور سے آتا ہے سُوکھجائے گا؟۔
15. لیکن میرے لوگ مُجھ کو بُھول گئےاور اُنہوں نے بطالت کے لِئے بخُور جلایااور اُس نے اُن کی راہوں میں یعنی قدِیم راہوںمیں اُن کو گُمراہ کِیاتاکہ وہ پگڈنڈیوں میں جائیں اور اَیسی راہ میںجو بنائی نہ گئی۔
16. کہ وہ اپنی سرزمِین کو وِیرانیاور ہمیشہ کی حَیرانی اور سُسکار کا باعِث بنائیں ۔ہر ایک جو اُدھر سے گُذرے دنگ ہو گااور سر ہِلائے گا۔
17. مَیں اُن کو دُشمن کے سامنےگویا پُوربی ہوا سے تِتّربِتّر کر دُوں گا ۔اُن کی مُصِیبت کے وقت اُن کو مُنہ نہیں بلکہ پِیٹھدِکھاؤُں گا۔
18. تب اُنہوں نے کہا آؤ ہم یَرمِیا ہ کی مُخالفت میں منصُوبے باندھیں کیونکہ شرِیعت کاہِن سے جاتی نہ رہے گی اور نہ مشوَرَت مُشِیر سے اور نہ کلام نبی سے ۔ آؤ ہم اُسے زُبان سے ماریں اور اُس کی کِسی بات پر توجُّہ نہ کریں۔
19. اَے خُداوند! تُو مُجھ پر توجُّہ کر اور مُجھ سے جھگڑنے والوں کی آواز سُن۔
20. کیا نیکی کے بدلے بدی کی جائے گی؟ کیونکہ اُنہوں نے میری جان کے لِئے گڑھا کھودا ۔ یاد کر کہ مَیں تیرے حضُور کھڑا ہُؤا کہ اُن کی شفاعت کرُوں اور تیرا قہر اُن پر سے ٹلا دُوں۔
21. اِس لِئے اُن کے بچّوں کو کال کے حوالہ کر اور اُن کو تلوار کی دھار کے سپُرد کر ۔ اُن کی بِیوِیاں بے اَولاد اور بیوہ ہوں اور اُن کے مَرد مارے جائیں ۔ اُن کے جوان مَیدانِ جنگ میں تلوار سے قتل ہوں۔
22. جب تُو اچانک اُن پر فَوج چڑھا لائے گا اُن کے گھروں سے ماتم کی صدا نِکلے کیونکہ اُنہوں نے مُجھے پھنسانے کو گڑھا کھودا اور میرے پاؤں کے لِئے پھندے لگائے۔
23. پر اَے خُداوند تُو اُن کی سب سازِشوں کو جو اُنہوں نے میرے قتل پر کِیں جانتا ہے ۔ اُن کی بدکرداری کو مُعاف نہ کر اور اُن کے گُناہ کو اپنی نظر سے دُور نہ کر بلکہ وہ تیرے حضُور پست ہوں ۔ اپنے قہر کے وقت تُو اُن سے یُوں ہی کر۔