17. لیکن اگر تُم نہ سُنو گےتو میری جان تُمہارے غُرور کے سبب سےخَلوت خانوں میں غم کھایا کرے گی ۔ہاں میری آنکھیں پُھوٹ پُھوٹ کر روئیں گیاور آنسُو بہائیں گیکیونکہ خُداوند کا گلّہ اَسِیری میں چلا گیا۔
18. بادشاہ اور اُس کی والِدہ سے کہہ کہ عاجِزی کرو اور نِیچے بَیٹھو کیونکہ تُمہاری بزُرگی کا تاج تُمہارے سر پر سے اُتار لِیا گیا ہے۔
19. جنُوب کے شہر بند ہو گئے اور کوئی نہیں کھولتا ۔ سب بنی یہُوداہ اَسِیر ہو گئے ۔ سب کو اَسِیر کر کے لے گئے۔
20. اپنی آنکھیں اُٹھا اور اُن کو جو شِمال سے آتے ہیں دیکھ ۔ وہ گلّہ جو تُجھے دِیا گیا تھا ۔ تیرا خُوش نُما گلّہ کہاں ہے؟۔
21. جب وہ تُجھ پر اُن کو مُقرّر کرے گا جِن کو تُو نے اپنی حِمایت کی تعلِیم دی ہے تو تُو کیا کہے گی؟ کیا تُو اُس عَورت کی مانِند جِسے دردِ زِہ ہو درد میں مُبتلا نہ ہو گی؟۔
22. اور اگر تُو اپنے دِل میں کہے کہ یہ حادِثے مُجھ پر کیوں گُذرے؟ تیری بدکرداری کی شِدّت سے تیرا دامن اُٹھایا گیا اور تیری ایڑِیاں جبراً برہنہ کی گئِیں۔
23. حبشی اپنے چمڑے کو یا چِیتا اپنے داغوں کو بدل سکے تو تُم بھی جو بدی کے عادی ہو نیکی کر سکو گے۔
24. اِس لِئے مَیں اُن کو اُس بُھوسے کی مانِند جو بیابان کی ہوا سے اُڑتا پِھرتا ہے تِتّربِتّر کرُوں گا۔
25. خُداوند فرماتا ہے کہ میری طرف سے یِہی تیرا بخرہ تیرا نپا ہُؤا حِصّہ ہے کیونکہ تُو نے مُجھے فراموش کر کے بُطلان پر توکُّل کِیا ہے۔
26. پس مَیں بھی تیرا دامن تیرے سامنے سے اُٹھا دُوں گا تاکہ تُو بے پردہ ہو۔
27. مَیں نے تیری بدکاری تیرا ہِنہنانا تیری حرام کاری اور تیرے نفرت انگیز کام جو تُو نے پہاڑوں پر اور مَیدانوں میں کِئے دیکھے ہیں ۔ اَے یروشلیِم تُجھ پر افسوس! تُو اپنے آپ کو کب تک پاک و صاف نہ کرے گی؟۔