1. جب بلعا م نے دیکھا کہ خُداوند کو یِہی منظُور ہے کہ اِسرا ئیل کو برکت دے تو وہ پہلے کی طرح شگُون دیکھنے کو اِدھر اُدھر نہ گیا بلکہ بیابان کی طرف اپنا مُنہ کر لِیا۔
2. اور بلعا م نے نِگاہ کی اور دیکھا کہ بنی اِسرائیل اپنے اپنے قبِیلہ کی ترتِیب سے مُقِیم ہیں اور خُدا کی رُوح اُس پر نازِل ہُوئی۔
3. اور اُس نے اپنی مثل شرُوع کی اور کہنے لگا :-بعور کا بیٹا بلعا م کہتا ہےیعنی وُہی شخص جِس کی آنکھیں بند تِھیں یہ کہتا ہے۔
4. بلکہ یہ اُسی کا کہنا ہے جو خُدا کی باتیں سُنتا ہےاور سِجدہ میں پڑا ہُؤا کُھلی آنکھوں سےقادِرِ مُطلق کی رویا دیکھتا ہے۔
5. اَے یعقُوب تیرے ڈیرے ۔اَے اِسرا ئیل تیرے خَیمے کَیسے خُوشنما ہیں!۔
6. وہ اَیسے پَھیلے ہُوئے ہیں جَیسے وادیاںاور دریا کے کنارے باغاور خُداوند کے لگائے ہُوئے عُود کے درختاور ندِیوں کے کنارے دیودار کے درخت۔
7. اُس کے چرسوں سے پانی بہے گااور سیراب کھیتوں میں اُس کا بِیج پڑے گا۔اُس کا بادشاہ اَجاج سے بڑھ کر ہو گااور اُس کی سلطنت کو عرُوج حاصِل ہو گا۔
8. خُدا اُسے مِصر سے نِکال کر لِئے آ رہا ہے۔اُس میں جنگلی سانڈ کی سی طاقت ہے۔وہ اُن قَوموں کو جو اُس کی دُشمن ہیں چٹ کرجائے گااور اُن کی ہڈِّیوں کو توڑڈالے گااور اُن کو اپنے تِیروں سے چھید چھید کر مارے گا۔
9. وہ دبک کر بَیٹھا ہے ۔ وہ شیر کی طرحبلکہ شیرنی کی مانِند لیٹ گیا ہے ۔ اب کَون اُسےچھیڑے؟جو تُجھے برکت دے وہ مُبارکاور جو تُجھ پر لَعنت کرے وہ ملعُون ہو!۔
10. تب بلق کو بلعا م پر بڑا طَیش آیا اور وہ اپنے ہاتھ پِیٹنے لگا ۔ پِھر اُس نے بلعا م سے کہا مَیں نے تُجھے بُلایا کہ تُو میرے دُشمنوں پر لَعنت کرے لیکن تُو نے تِینوں بار اُن کو برکت ہی برکت دی۔
11. سو اب تُو اپنے مُلک کو بھاگ جا ۔ مَیں نے تو سوچا تھا کہ تُجھے عالی منصب پر مُمتاز کرُوں پر خُداوند نے تُجھے اَیسے اِعزاز سے محرُوم رکھّا۔