15. تب دُوسری دفعہ بلق نے اَور اُمرا کو بھیجا جو پہلوں سے بڑھ کر مُعزّز اور شُمار میں بھی زِیادہ تھے۔
16. اُنہوں نے بلعا م کے پاس جا کر اُس سے کہا بلق بِن صفور نے یُوں کہا ہے کہ میرے پاس آنے میں تیرے لِئے کوئی رُکاوٹ نہ ہو۔
17. کیونکہ مَیں نِہایت عالی منصب پر تُجھے مُمتاز کرُوں گا اور جو کُچھ تُو مُجھ سے کہے مَیں وُہی کرُوں گا سو تُو آ جا اور میری خاطِر اِن لوگوں پر لَعنت کر۔
18. بلعا م نے بلق کے خادِموں کو جواب دِیا اگر بلق اپنا گھر بھی چاندی اور سونے سے بھر کر مُجھے دے تَو بھی مَیں خُداوند اپنے خُدا کے حُکم سے تجاوُز نہیں کر سکتا کہ اُسے گھٹا کر یا بڑھا کر مانوں۔
19. سو اب تُم بھی آج رات یہِیں ٹھہرو تاکہ مَیں دیکُھوں کہ خُداوند مُجھ سے اَور کیا کہتا ہے۔
20. اور خُدا نے رات کو بلعا م کے پاس آ کر اُس سے کہا اگر یہ آدمی تُجھے بُلانے کو آئے ہُوئے ہیں تو تُو اُٹھ کر اُن کے ساتھ جا مگر جو بات مَیں تُجھ سے کہُوں اُسی پر عمل کرنا۔
21. سو بلعا م صُبح کو اُٹھا اور اپنی گدھی پر زِین رکھ کرموآب کے اُمرا کے ہمراہ چلا۔