3. خُداوند کیوں ہم کو اُس مُلک میں لے جا کر تلوار سے قتل کرانا چاہتا ہے؟ پِھر تو ہماری بیویاں اور بال بچّے لُوٹ کا مال ٹھہریں گے ۔ کیا ہمارے لِئے بِہتر نہ ہو گا کہ ہم مِصر کو واپس چلے جائیں؟۔
4. پِھر وہ آپس میں کہنے لگے آؤ ہم کِسی کو اپنا سردار بنا لیں اور مِصر کو لَوٹ چلیں۔
5. تب مُوسیٰ اور ہارُون بنی اِسرائیل کی ساری جماعت کے سامنے اَوندھے مُنہ ہو گئے۔
6. اور نُون کا بیٹا یشُوع اور یفُنّہ کا بیٹا کالِب جو اُس مُلک کا حال دریافت کرنے والوں میں سے تھے اپنے اپنے کپڑے پھاڑ کر۔
7. بنی اِسرائیل کی ساری جماعت سے کہنے لگے کہ وہ مُلک جِس کا حال دریافت کرنے کو ہم اُس میں سے گُذرے نِہایت اچھّا مُلک ہے۔
8. اگر خُدا ہم سے راضی رہے تو وہ ہم کو اُس مُلک میں پُہنچائے گا اور وُہی مُلک جِس میں دُودھ اور شہد بہتا ہے ہم کو دے گا۔
9. فقط اِتنا ہو کہ تُم خُداوند سے بغاوت نہ کرو اور نہ اُس مُلک کے لوگوں سے ڈرو ۔ وہ تو ہماری خُوراک ہیں ۔ اُن کی پناہ اُن کے سر پر سے جاتی رہی ہے اور ہمارے ساتھ خُداوند ہے ۔ سو اُن کا خَوف نہ کرو۔
10. تب ساری جماعت بول اُٹھی کہ اِن کو سنگسار کرو ۔ اُس وقت خَیمۂِ اِجتماع میں سب بنی اِسرائیل کے سامنے خُداوند کا جلال نُمایاں ہُؤا۔