4. وہ شہر سے نِکل کر ابھی دُور بھی نہیں گئے تھے کہ یُوسف نے اپنے گھر کے مُنتظِم سے کہا جا اُن لوگوں کا پِیچھا کر اور جب تُو اُن کو جا لے تو اُن سے کہنا کہ نیکی کے عِوض تُم نے بدی کیوں کی؟۔
5. کیا یہ وُہی چِیز نہیں جِس سے میرا آقا پِیتا اور اِسی سے ٹِھیک فال بھی کھولا کرتا ہے؟ تُم نے جو یہ کِیا سو بُرا کِیا۔
6. اور اُس نے اُن کو جا لِیا اور یِہی باتیں اُن سے کہِیں۔
7. تب اُنہوں نے اُس سے کہا کہ ہمارا خُداوند اَیسی باتیں کیوں کہتا ہے؟ خُدا نہ کرے کہ تیرے خادِم اَیسا کام کریں۔
8. بھلا جو نقدی ہم کو اپنے بوروں کے مُنہ میں مِلی اُسے تو ہم مُلکِ کنعان سے تیرے پاس واپس لے آئے ۔ پِھر تیرے آقا کے گھر سے چاندی یا سونا کیونکر چُرا سکتے ہیں؟۔
9. سو تیرے خادِموں میں سے جِس کِسی کے پاس وہ نِکلے وہ مار دِیا جائے اور ہم بھی اپنے خُداوند کے غُلام ہو جائیں گے۔
10. اُس نے کہا کہ تُمہارا ہی کہنا سہی ۔ جِس کے پاس وہ نِکل آئے وہ میرا غُلام ہو گا اور تُم بے گُناہ ٹھہرو گے۔
11. تب اُنہوں نے جلدی کی اور ایک ایک نے اپنا بورا زمِین پر اُتار لِیا اور ہر شخص نے اپنا بورا کھول دِیا۔
12. سو وہ ڈُھونڈنے لگا اور سب سے بڑے سے شرُوع کر کے سب سے چھوٹے پر تلاشی ختم کی اور پیالہ بِنیمین کے بورے میں مِلا۔
13. تب اُنہوں نے اپنے پیراہن چاک کِئے اور ہر ایک اپنے گدھے کو لاد کر اُلٹا شہر کو پِھرا۔
14. اور یہُوداہ اور اُس کے بھائی یُوسف کے گھر آئے ۔ وہ اب تک وہِیں تھا ۔ سو وہ اُس کے آگے زمِین پر گِرے۔