14. اور یہُوداہ اور اُس کے بھائی یُوسف کے گھر آئے ۔ وہ اب تک وہِیں تھا ۔ سو وہ اُس کے آگے زمِین پر گِرے۔
15. تب یُوسف نے اُن سے کہا تُم نے یہ کَیسا کام کِیا؟ کیا تُم کو معلُوم نہیں کہ مُجھ سا آدمی ٹِھیک فال کھولتا ہے؟۔
16. یہُوداہ نے کہا کہ ہم اپنے خُداوند سے کیا کہیں؟ ہم کیا بات کریں یا کیوں کر اپنے کو بری ٹھہرائیں؟ خُدا نے تیرے خادِموں کی بدی پکڑ لی ۔ سو دیکھ! ہم بھی اور وہ بھی جِس کے پاس پیالہ نِکلا دونوں اپنے خُداوند کے غُلام ہیں۔
17. اُس نے کہا خُدا نہ کرے کہ مَیں اَیسا کرُوں ۔ جِس شخص کے پاس یہ پیالہ نِکلا وُہی میرا غُلام ہو گا اور تُم اپنے باپ کے پاس سلامت چلے جاؤ۔
18. تب یہُوداہ اُس کے نزدِیک جا کر کہنے لگا اَے میرے خُداوند ذرا اپنے خادِم کو اجازت دے کہ اپنے خُداوند کے کان میں ایک بات کہے اور تیرا غضب تیرے خادِم پر نہ بھڑکے کیونکہ تُو فِرعون کی مانِند ہے۔
19. میرے خُداوند نے اپنے خادِموں سے سوال کِیا تھا کہ تُمہارا باپ یا تُمہارا بھائی ہے؟۔
20. اور ہم نے اپنے خُداوند سے کہا تھا کہ ہمارا ایک بُوڑھا باپ ہے اور اُس کے بُڑھاپے کا ایک چھوٹا لڑکا بھی ہے اور اُس کا بھائی مِر گیا ہے اور وہ اپنی ماں کا ایک ہی رہ گیا ہے ۔ سو اُس کا باپ اُس پر جان دیتا ہے۔
21. تب تُو نے اپنے خادِموں سے کہا کہ اُسے میرے پاس لے آؤ کہ مَیں اُسے دیکھُوں۔
22. ہم نے اپنے خُداوند کو بتایا کہ وہ لڑکا اپنے باپ کو چھوڑ نہیں سکتا کیونکہ اگر وہ اپنے باپ کو چھوڑے تو اُس کا باپ مَر جائے گا۔
23. پِھر تُو نے اپنے خادِموں سے کہا کہ جب تک تُمہارا چھوٹا بھائی تُمہارے ساتھ نہ آئے تُم پِھر میرا مُنہ نہ دیکھو گے۔
24. اور یُوں ہُؤا کہ جب ہم اپنے باپ کے پاس جو تیرا خادِم ہے پُہنچے تو ہم نے اپنے خُداوند کی باتیں اُس سے کہِیں۔
25. ہمارے باپ نے کہا پِھر جا کر ہمارے لِئے کُچھ اناج مول لاؤ۔
26. ہم نے کہا ہم نہیں جا سکتے ۔ اگر ہمارا سب سے چھوٹا بھائی ہمارے ساتھ ہو تو ہم جائیں گے کیونکہ جب تک ہمارا سب سے چھوٹا بھائی ہمارے ساتھ نہ ہو ہم اُس شخص کا مُنہ نہ دیکھیں گے۔
27. اور تیرے خادِم میرے باپ نے ہم سے کہا تُم جانتے ہو کہ میری بِیوی کے مُجھ سے دو بیٹے ہُوئے۔
28. ایک تو مُجھے چھوڑ ہی گیا اور مَیں نے خیال کِیا کہ وہ ضرُور پھاڑ ڈالا گیا ہو گا اور مَیں نے اُسے اُس وقت سے پِھر نہیں دیکھا۔