18. اور جُوں ہی اُنہوں نے اُسے دُور سے دیکھا تو پیشتر اِس سے کہ وہ نزدِیک پُہنچے اُس کے قتل کا منصُوبہ باندھا۔
19. اور آپس میں کہنے لگے دیکھو خوابوں کا دیکھنے والا آرہا ہے۔
20. آؤ اب ہم اُسے مار ڈالیں اور کِسی گڑھے میں ڈال دیں اور یہ کہہ دیں گے کہ کوئی بُرا درِندہ اُسے کھا گیا ۔ پِھر دیکھیں گے کہ اُس کے خوابوں کا انجام کیا ہوتا ہے۔
21. تب رُوبِن نے یہ سُن کر اُسے اُن کے ہاتھوں سے بچایا اور کہا ہم اُس کی جان نہ لیں۔
22. اور رُوبِن نے اُن سے یہ بھی کہا کہ خُون نہ بہاؤ بلکہ اُسے اِس گڑھے میں جو بیابان میں ہے ڈال دو لیکن اُس پر ہاتھ نہ اُٹھاؤ ۔ وہ چاہتا تھا کہ اُسے اُن کے ہاتھ سے بچا کر اُس کے باپ کے پاس سلامت پُہنچا دے۔
23. اور یُوں ہُؤا کہ جب یُوسف اپنے بھائِیوں کے پاس پُہنچا تو اُنہوں نے اُس کی بُوقلمُون قبا کو جو وہ پہنے تھا اُتار لِیا۔
24. اور اُسے اُٹھا کر گڑھے میں ڈال دِیا ۔ وہ گڑھا سُوکھا تھا ۔ اُس میں ذرا بھی پانی نہ تھا۔
25. اور وہ کھانا کھانے بَیٹھے اور آنکھ اُٹھائی تو دیکھا کہ اِسمٰعیلِیوں کا ایک قافِلہ جِلعاد سے آرہا ہے اور گرم مصالح اور رَوغن ِبلسان اور مُرّاُونٹوں پرلادے ہُوئے مِصر کولِئے جا رہا ہے۔
26. تب یہُوداہ نے اپنے بھائِیوں سے کہا کہ اگر ہم اپنے بھائی کو مار ڈالیں اور اُس کا خُون چُھپائیں تو کیا نفع ہو گا؟۔
27. آؤ اُسے اِسمٰعیلِیوں کے ہاتھ بیچ ڈالیں کہ ہمارا ہاتھ اُس پر نہ اُٹھے کیونکہ وہ ہمارا بھائی اور ہمارا خُون ہے ۔ اُس کے بھائِیوں نے اُس کی بات مان لی۔
28. پِھر وہ مِدیانی سَوداگر اُدھر سے گُذرے ۔ تب اُنہوں نے یُوسف کو کھینچ کر گڑھے سے باہر نِکالا اور اُسے اِسمٰعیلِیوں کے ہاتھ بِیس رُوپَے کو بیچ ڈالا اور وہ یُوسف کو مِصر میں لے گئے۔
29. جب رُوبِن گڑھے پر لَوٹ کر آیا اور دیکھا کہ یُوسف اُس میں نہیں ہے تو اپنا پیراہن چاک کِیا۔
30. اور اپنے بھائِیوں کے پاس اُلٹا پِھرا اور کہنے لگا کہ لڑکا تو وہاں نہیں ہے ۔ اب مَیں کہاں جاؤں؟۔
31. پِھراُنہوں نے یُوسف کی قبا لے کر اور ایک بکرا ذبح کر کے اُسے اُس کے خُون میں تر کِیا۔
32. اور اُنہوں نے اُس بُوقلمُون قبا کو بِھجوا دِیا ۔ سو وہ اُسے اُن کے باپ کے پاس لے آئے اور کہا کہ ہم کو یہ چِیزپڑی مِلی ۔ اب تُوپہچان کہ یہ تیرے بیٹے کی قبا ہے یا نہیں؟۔