13. تب اِسرائیل نے یُوسف سے کہا تیرے بھائی سِکم میں بھیڑ بکریوں کو چرا رہے ہوں گے ۔ سو آ کہ مَیں تُجھے اُن کے پاس بھیجوں ۔اُس نے اُسے کہا مَیں تیّار ہُوں۔
14. تب اُس نے کہا تُوجا کر دیکھ کہ تیرے بھائِیوں کا اور بھیڑ بکریوں کا کیا حال ہے اور آکر مُجھے خبر دے ۔ سو اُس نے اُسے حبرُون کی وادی سے بھیجااور وہ سِکم میں آیا۔
15. اور ایک شخص نے اُسے میدان میں اِدھر اُدھر آوارہ پِھرتے پایا ۔ یہ دیکھ کر اُس شخص نے اُس سے پُوچھا کہ تُو کیا ڈُھونڈتا ہے؟۔
16. اُس نے کہا مَیں اپنے بھائِیوں کو ڈُھونڈتا ہُوں ذرا مُجھے بتا دے کہ وہ بھیڑ بکریوں کو کہاں چرا رہے ہیں۔
17. اُس شخص نے کہا وہ یہاں سے چلے گئے کیونکہ مَیں نے اُن کو یہ کہتے سُنا کہ چلو ہم دُوتین کو جائیں ۔ چُنانچہ یُوسف اپنے بھائِیوں کی تلاش میں چلا اور اُن کو دُوتین میں پایا۔
18. اور جُوں ہی اُنہوں نے اُسے دُور سے دیکھا تو پیشتر اِس سے کہ وہ نزدِیک پُہنچے اُس کے قتل کا منصُوبہ باندھا۔
19. اور آپس میں کہنے لگے دیکھو خوابوں کا دیکھنے والا آرہا ہے۔
20. آؤ اب ہم اُسے مار ڈالیں اور کِسی گڑھے میں ڈال دیں اور یہ کہہ دیں گے کہ کوئی بُرا درِندہ اُسے کھا گیا ۔ پِھر دیکھیں گے کہ اُس کے خوابوں کا انجام کیا ہوتا ہے۔
21. تب رُوبِن نے یہ سُن کر اُسے اُن کے ہاتھوں سے بچایا اور کہا ہم اُس کی جان نہ لیں۔
22. اور رُوبِن نے اُن سے یہ بھی کہا کہ خُون نہ بہاؤ بلکہ اُسے اِس گڑھے میں جو بیابان میں ہے ڈال دو لیکن اُس پر ہاتھ نہ اُٹھاؤ ۔ وہ چاہتا تھا کہ اُسے اُن کے ہاتھ سے بچا کر اُس کے باپ کے پاس سلامت پُہنچا دے۔
23. اور یُوں ہُؤا کہ جب یُوسف اپنے بھائِیوں کے پاس پُہنچا تو اُنہوں نے اُس کی بُوقلمُون قبا کو جو وہ پہنے تھا اُتار لِیا۔
24. اور اُسے اُٹھا کر گڑھے میں ڈال دِیا ۔ وہ گڑھا سُوکھا تھا ۔ اُس میں ذرا بھی پانی نہ تھا۔