39. جِسے درِندوں نے پھاڑا مَیں اُسے تیرے پاس نہ لایا ۔ اُس کا نُقصان مَیں نے سہا ۔ جو دِن کو یا رات کو چوری گیا اُسے تُو نے مُجھ سے طلب کِیا۔
40. میرا حال یہ رہا کہ مَیں دِن کو گرمی اور رات کو سردی میں مَرا اور میری آنکھوں سے نِیند دُور رہتی تھی۔
41. مَیں بِیس برس تک تیرے گھر میں رہا ۔ چَودہ برس تک تو مَیں نے تیری دونوں بیٹِیوں کی خاطِر اور چھ برس تک تیری بھیڑ بکریوں کی خاطِر تیری خِدمت کی اور تُو نے دس بار میری مزدُوری بدل ڈالی۔