35. تب وہ اپنے باپ سے کہنے لگی کہ اَے میرے بزُرگ! تُو اِس بات سے ناراض نہ ہونا کہ مَیں تیرے آگے اُٹھ نہیں سکتی کیونکہ مَیں اَیسے حال میں ہُوں جو عَورتوں کا ہُؤا کرتا ہے سو اُس نے ڈُھونڈا پر وہ بُت اُس کو نہ مِلے۔
36. تب یعقُوب نے غضب ناک ہو کر لابن کو ملامت کی اور یعقُوب لابن سے کہنے لگا کہ میرا کیا جُرم اور کیا قصُور ہے کہ تُو نے اَیسی تُندی سے میرا تعاقُب کِیا؟۔
37. تُونے جو میرا سارا اسباب ٹٹول ٹٹول کر دیکھ لِیا تو تُجھے تیرے گھر کے اسباب میں سے کیا چِیز مِلی؟ اگر کُچھ ہے تو اُسے میرے اور اپنے اِن بھائِیوں کے آگے رکھ کہ وہ ہم دونوں کے درمِیان اِنصاف کریں۔
38. مَیں پُورے بِیس برس تیرے ساتھ رہا ۔ نہ تو کبھی تیری بھیڑوں اور بکریوں کا گابھ گرا اور نہ تیرے ریوڑ کے مینڈھے مَیں نے کھائے۔
39. جِسے درِندوں نے پھاڑا مَیں اُسے تیرے پاس نہ لایا ۔ اُس کا نُقصان مَیں نے سہا ۔ جو دِن کو یا رات کو چوری گیا اُسے تُو نے مُجھ سے طلب کِیا۔