پَیدایش 26:7-18 Urdu Bible Revised Version (URD)

7. اور وہاں کے باشِندوں نے اُس سے اُس کی بِیوی کی بابت پُوچھا ۔ اُس نے کہا وہ میری بہن ہے کیونکہ وہ اُسے اپنی بِیوی بتاتے ڈرا ۔ یہ سوچ کر کہ کہِیں رِبقہ کے سبب سے وہاں کے لوگ اُسے قتل نہ کر ڈالیں کیونکہ وہ خُوب صُورت تھی۔

8. جب اُسے وہاں رہتے بُہت دِن ہو گئے تو فلستِیو ں کے بادشاہ ابی مَلِک نے کِھڑکی میں سے جھانک کر نظر کی اور دیکھا کہ اِضحاق اپنی بِیوی رِبقہ سے ہنسی کھیل کر رہا ہے۔

9. تب ابی مَلِک نے اِضحاق کو بُلا کر کہا کہ وہ تو حقیقت میں تیری بِیوی ہے ۔ پِھرتُو نے کیوں کر اُسے اپنی بہن بتایا؟اِضحاق نے اُس سے کہا اِس لِئے کہ مُجھے خیال ہُؤا کہ کہِیں مَیں اُس کے سبب سے مارا نہ جاؤں۔

10. اَبی مَلِک نے کہا تُو نے ہم سے کیا کِیا؟ یُوں تو آسانی سے اِن لوگوں میں سے کوئی تیری بِیوی کے ساتھ مُباشرت کر لیتا اور تُو ہم پر اِلزام لاتا۔

11. تب ابی مَلِک نے سب لوگوں کو یہ حُکم کِیا کہ جو کوئی اِس مَرد کو یا اِس کی بِیوی کو چُھوئے گا سو مار ڈالا جائے گا۔

12. اور اِضحا ق نے اُس مُلک میں کھیتی کی اور اُسی سال اُسے سَو گُنا پَھل مِلا اور خُداوند نے اُسے برکت بخشی۔

13. اور وہ بڑھ گیا اور اُس کی ترقّی ہوتی گئی یہاں تک کہ وہ بُہت بڑا آدمی ہو گیا۔

14. اور اُس کے پاس بھیڑ بکرِیاں اور گائے بَیل اور بُہت سے نوکرچاکر تھے اور فِلستِیو ں کو اُس پر رشک آنے لگا۔

15. اور اُنہوں نے سب کُنوئیں جو اُس کے باپ کے نوکروں نے اُس کے باپ ابرہام کے وقت میں کھودے تھے بند کر دِئے اور اُن کو مِٹّی سے بھر دِیا۔

16. اور ابی مَلِک نے اِضحاق سے کہا کہ تُو ہمارے پاس سے چلا جا کیونکہ تُو ہم سے زِیادہ زورآور ہو گیا ہے۔

17. تب اِضحا ق نے وہاں سے جرار کی وادی میں جا کر اپنا ڈیرا لگایا اور وہاں رہنے لگا۔

18. اور اِضحا ق نے پانی کے اُن کُنوؤں کو جو اُس کے باپ ابرہام کے ایّام میں کھودے گئے تھے پِھر کُھدوایا کیونکہ فلستِیوں نے ابرہام کے مَرنے کے بعد اُن کو بند کر دِیا تھا اور اُس نے اُن کے پِھر وُہی نام رکھّے جو اُس کے باپ نے رکھّے تھے۔

پَیدایش 26