11. اور ابرہام اور سارہ ضعِیف اور بڑی عُمر کے تھے اور سارہ کی وہ حالت نہیں رہی تھی جو عَورتوں کی ہوتی ہے۔
12. تب سارہ نے اپنے دِل میں ہنس کر کہا کیا اِس قدر عُمر رسِیدہ ہونے پر بھی میرے لِئے شادمانی ہو سکتی ہے حالانکہ میرا خاوند بھی ضعِیف ہے؟۔
13. پِھر خُداوند نے ابرہام سے کہا کہ سارہ کیوں یہ کہہ کر ہنسی کہ کیا میرے جو اَیسی بُڑھیا ہو گئی ہُوں واقِعی بیٹا ہو گا؟۔
14. کیا خُداوند کے نزدِیک کوئی بات مُشکل ہے؟ موسمِ بہار میں مُعیّن وقت پر مَیں تیرے پاس پِھر آؤں گا اور سارہ کے بیٹا ہو گا۔
15. تب سارہ اِنکار کر گئی کہ مَیں نہیں ہنسی کیونکہ وہ ڈرتی تھی ۔پر اُس نے کہا نہیں تُو ضرُور ہنسی تھی۔
16. تب وہ مَرد وہاں سے اُٹھے اور اُنہوں نے سدُو م کا رُخ کِیا اور ابرہام اُن کو رُخصت کرنے کو اُن کے ساتھ ہو لِیا۔
17. اور خُداوند نے کہا کہ جو کچھ مَیں کرنے کو ہُوں کیا اُسے ابرہام سے پوشِیدہ رکھُّوں؟۔
18. ابرہام سے تو یقیناً ایک بڑی اور زبردست قَوم پَیدا ہو گی اور زمِین کی سب قَومیں اُس کے وسِیلہ سے برکت پائیں گی۔
19. کیونکہ مَیں جانتا ہُوں کہ وہ اپنے بیٹوں اور گھرانے کو جو اُس کے پیچھے رہ جائیں گے وصِیّت کرے گا کہ وہ خُداوند کی راہ میں قائِم رہ کر عدل اور اِنصاف کریں تاکہ جو کُچھ خُداوند نے ابرہام کے حق میں فرمایا ہے اُسے پُورا کرے۔
20. پِھر خُداوند نے فرمایا چُونکہ سدُو م اور عمُورہ کا شور بڑھ گیا اور اُن کا جُرم نِہایت سنگِین ہو گیا ہے۔
21. اِس لِئے مَیں اب جا کر دیکُھوں گا کہ کیا اُنہوں نے سراسر وَیسا ہی کِیا ہے جَیسا شور میرے کان تک پُہنچاہے اور اگر نہیں کِیا تو مَیں معلُوم کر لُوں گا۔
22. سو وہ مَرد وہاں سے مُڑے اور سدُو م کی طرف چلے پر ابرہام خُداوند کے حضُور کھڑا ہی رہا۔
23. تب ابرہام نے نزدِیک جا کر کہا کیا تُو نیک کو بدکے ساتھ ہلاک کرے گا؟۔
24. شاید اُس شہر میں پچاس راست باز ہوں ۔ کیا تُو اُسے ہلاک کرے گا اور اُن پچاس راست بازوں کی خاطِرجو اُس میں ہوں اُس مقام کو نہ چھوڑے گا؟۔
25. اَیسا کرنا تُجھ سے بعید ہے کہ نیک کو بد کے ساتھ مار ڈالے اور نیک بد کے برابر ہو جائیں ۔ یہ تجھ سے بعید ہے ۔ کیا تمام دُنیا کا اِنصاف کرنے والا اِنصاف نہ کرے گا؟۔