8. اور خُدا نے فضا کو آسمان کہا اور شام ہُوئی اور صُبح ہُوئی ۔ سو دُوسرا دِن ہُؤا۔
9. اور خُدا نے کہا کہ آسمان کے نِیچے کا پانی ایک جگہ جمع ہوکہ خُشکی نظر آئے اور اَیسا ہی ہُؤا۔
10. اور خُدا نے خُشکی کو زمِین کہا اور جو پانی جمع ہو گیا تھا اُس کو سمُندر اور خُدا نے دیکھا کہ اچھّا ہے۔
11. اور خُدا نے کہا کہ زمِین گھاس اور بیِج دار بوٹِیوں کو اورپَھل دار درختوں کو جو اپنی اپنی جِنس کے مُوافِق پَھلیں اور جو زمِین پر اپنے آپ ہی میں بیِج رکھّیں اُگائے اور اَیسا ہی ہُؤا۔
12. تب زمِین نے گھاس اور بوٹِیوں کو جو اپنی اپنی جِنس کے مُوافِق بیِج رکھّیں اورپَھل دار درختوں کو جِن کے بیِج اُن کی جِنس کے مُوافِق اُن میں ہیں اُگایا اور خُدا نے دیکھا کہ اچھّاہے۔
13. اور شام ہُوئی اور صُبح ہُوئی ۔ سو تِیسرا دِن ہُؤا۔
14. اور خُدا نے کہا کہ فلک پر نیّرہوں کہ دِن کو رات سے الگ کریں اور وہ نِشانوں اور زمانوں اور دِنوں اور برسوں کے اِمتیاز کے لِئے ہوں۔
15. اور وہ فلک پر انوار کے لِئے ہوں کہ زمِین پر رَوشنی ڈالیں اور اَیسا ہی ہُؤا۔
16. سو خُدا نے دو بڑے نیّر بنائے ۔ ایک نیّرِ اکبر کہ دِن پر حُکم کرے اور ایک نیّرِ اصغر کہ رات پر حُکم کرے اور اُس نے سِتاروں کو بھی بنایا۔
17. اور خُدا نے اُن کو فلک پر رکھّا کہ زمِین پر رَوشنی ڈالیں۔
18. اور دِن پر اور رات پر حُکم کریں اور اُجالے کو اندھیرے سے جُدا کریں اور خُدا نے دیکھا کہ اچھّا ہے۔
19. اور شام ہُوئی اور صُبح ہُوئی ۔ سو چَوتھا دِن ہُؤا۔
20. اور خُدا نے کہا کہ پانی جان داروں کو کثرت سے پَیدا کرے اور پرِندے زمِین کے اُوپر فضا میں اُڑیں۔