13. اور شام ہُوئی اور صُبح ہُوئی ۔ سو تِیسرا دِن ہُؤا۔
14. اور خُدا نے کہا کہ فلک پر نیّرہوں کہ دِن کو رات سے الگ کریں اور وہ نِشانوں اور زمانوں اور دِنوں اور برسوں کے اِمتیاز کے لِئے ہوں۔
15. اور وہ فلک پر انوار کے لِئے ہوں کہ زمِین پر رَوشنی ڈالیں اور اَیسا ہی ہُؤا۔
16. سو خُدا نے دو بڑے نیّر بنائے ۔ ایک نیّرِ اکبر کہ دِن پر حُکم کرے اور ایک نیّرِ اصغر کہ رات پر حُکم کرے اور اُس نے سِتاروں کو بھی بنایا۔
17. اور خُدا نے اُن کو فلک پر رکھّا کہ زمِین پر رَوشنی ڈالیں۔
18. اور دِن پر اور رات پر حُکم کریں اور اُجالے کو اندھیرے سے جُدا کریں اور خُدا نے دیکھا کہ اچھّا ہے۔
19. اور شام ہُوئی اور صُبح ہُوئی ۔ سو چَوتھا دِن ہُؤا۔
20. اور خُدا نے کہا کہ پانی جان داروں کو کثرت سے پَیدا کرے اور پرِندے زمِین کے اُوپر فضا میں اُڑیں۔
21. اور خُدا نے بڑے بڑے دریائی جانوروں کو اور ہر قِسم کے جان دار کو جو پانی سے بکثرت پَیدا ہوئے تھے اُن کی جِنس کے مُوافِق اور ہر قِسم کے پرِندوں کو اُن کی جِنس کے مُوافِق پَیدا کِیا اور خُدا نے دیکھا کہ اچھّا ہے۔
22. اور خُدا نے اُن کو یہ کہہ کر برکت دی کہ پَھلو اور بڑھو اور اِن سمُندروں کے پانی کو بھر دو اور پرِندے زمِین پربہت بڑھ جائیں۔
23. اور شام ہُوئی اور صُبح ہُوئی ۔ سو پانچواں دِن ہُؤا۔