7. نُور شِیرِین ہے اور آفتاب کو دیکھنا آنکھوں کو اچھاّلگتا ہے۔
8. ہاں اگر آدمی برسوں زِندہ رہے تو اُن میں خُوشی کرے لیکن تارِیکی کے دِنوں کو یاد رکھّے کیونکہ وہ بُہت ہوں گے۔ سب کُچھ جو آتا ہے بُطلان ہے۔
9. اَے جوان تُو اپنی جوانی میں خُوش ہو اور اُس کے ایّام میں اپنا جی بہلا اور اپنے دِل کی راہوں میں اور اپنی آنکھوں کی منظُوری میں چل لیکن یاد رکھ کہ اِن سب باتوں کے لِئے خُدا تُجھ کو عدالت میں لائے گا۔
10. پس غم کو اپنے دِل سے دُور کر اور بدی اپنے جِسم سے نِکال ڈال کیونکہ لڑکپن اور جوانی دونوں باطِل ہیں۔