9. صحرا نشِینوں کی تلوار کے باعِثہم جان پر کھیل کر روٹی حاصِل کرتے ہیں۔
10. قحط کی جُھلسانے والی آگ کے باعِث۔ہمارا چمڑا تنُور کی مانِند سِیاہ ہو گیا ہے۔
11. اُنہوں نے صِیُّون میں عَورتوں کو بے حُرمت کِیااور یہُودا ہ کے شہروں میں کُنواری لڑکیوں کو۔
12. اُمرا کو اُن کے ہاتھوں سے لٹکا دِیا۔بزُرگوں کی رُوداری نہ کی گئی۔
13. جوانوں نے چکّی پِیسی۔اور بچّوں نے گِرتے پڑتے لکڑِیاں ڈھوئِیں۔
14. بزُرگ پھاٹکوں پر دِکھائی نہیں دیتے۔جوانوں کی نغمہ پردازی سُنائی نہیں دیتی۔
15. ہمارے دِلوں سے خُوشی جاتی رہی۔ہمارا رقص ماتم سے بدل گیا۔
16. تاج ہمارے سر پر سے گِر پڑا۔ہم پر افسوس! کہ ہم نے گُناہ کِیا۔
17. اِسی لِئے ہمارے دِل بیتاب ہیں۔اِن ہی باتوں کے باعِث ہماری آنکھیںدُھندلاگئیں
18. کوہِ صِیُّون کی وِیرانی کے باعِثاُس پر گِیدڑ پِھرتے ہیں
19. پر تُو اَے خُداوند ابد تک قائِم ہےاور تیرا تخت پُشت در پُشت۔
20. پِھر تُو کیوں ہم کو ہمیشہ کے لِئے فراموش کرتا ہے ۔اور ہم کو مُدّتِ دراز تک ترک کرتا ہے؟
21. اَے خُداوند ہم کو اپنی طرف پِھرا تو ہم پِھریں گے ۔ہمارے دِن بدل دے جَیسے قدِیم سے تھے۔