22. اور مَیں نے لاویوں کو حُکم کِیا کہ اپنے آپ کوپاک کریں اور سبت کے دِن کی تقدِیس کی غرض سے آ کر پھاٹکوں کی رکھوالی کریں ۔اَے میرے خُدا اِسے بھی میرے حق میں یاد کر اور اپنی بڑی رحمت کے مُطابِق مُجھ پر ترس کھا۔
23. اُن ہی دِنوں میں مَیں نے اُن یہُودیوں کو بھی دیکھاجِنہوں نے اشدُودی اور عمُّونی اور موآبی عَورتیں بیاہ لی تِھیں۔
24. اور اُن کے بچّوں کی زُبان آدھی اشدُودی تھی اور وہ یہُودی زُبان میں بات نہیں کر سکتے تھے بلکہ ہر قَوم کی بولی کے مُطابِق بولتے تھے۔
25. سو مَیں نے اُن سے جھگڑ کر اُن کو لَعنت کی اور اُن میں سے بعض کو مارا اور اُن کے بال نوچ ڈالے اور اُن کو خُداکی قَسم کِھلائی کہ تُم اپنی بیٹیاں اُن کے بیٹوں کونہ دینا اور نہ اپنے بیٹوں کے لِئے اور نہ اپنے لِئے اُن کی بیٹیاں لینا۔
26. کیا شاہِ اِسرائیل سُلیما ن نے اِن باتوں سے گُناہ نہیں کِیا؟ اگرچہ اکثر قَوموں میں اُس کی مانِند کوئی بادشاہ نہ تھا اور وہ اپنے خُدا کا پِیارا تھا اور خُدانے اُسے سارے اِسرائیل کا بادشاہ بنایا تَو بھی اجنبی عَورتوں نے اُسے بھی گُناہ میں پھنسایا۔
27. سو کیا ہم تُمہاری سُن کر اَیسی بڑی بُرائی کریں کہ اجنبی عَورتوں کو بیاہ کر اپنے خُدا کا گُناہ کریں؟۔
28. اور اِلیاسِب سردار کاہِن کے بیٹے یُوید ع کے بیٹوں میں سے ایک بیٹا حُورونی سنبلّط کا داماد تھا اِس لِئے مَیں نے اُس کو اپنے پاس سے بھگا دِیا۔