18. کیا تُمہارے باپ دادا نے اَیسا ہی نہیں کِیا اور کیا ہمارا خُدا ہم پر اور اِس شہر پر یہ سب آفتیں نہیں لایا؟تَو بھی تُم سبت کی بے حُرمتی کر کے اِسرائیل پر زِیادہ غضب لاتے ہو۔
19. سو جب سبت سے پہلے یروشلیِم کے پھاٹکوں کے پاس اندھیراہونے لگا تو مَیں نے حُکم دِیا کہ پھاٹک بند کر دِئے جائیں اور حُکم دے دِیا کہ جب تک سبت گُذر نہ جائے وہ نہ کُھلیں اور مَیں نے اپنے چند نَوکروں کو پھاٹکوں پررکھّا کہ سبت کے دِن کوئی بوجھ اندر آنے نہ پائے۔
20. سو بیوپاری اور طرح طرح کے مال کے بیچنے والے ایک یادو بار یروشلیِم کے باہر ٹِکے۔
21. تب مَیں نے اُن کو ٹوکا اور اُن سے کہا کہ تُم دِیوارکے نزدِیک کیوں ٹِک جاتے ہو؟ اگر پِھر اَیسا کِیا تومَیں تُم کو گرِفتار کر لُوں گا ۔ اُس وقت سے وہ سبت کوپِھر نہ آئے۔
22. اور مَیں نے لاویوں کو حُکم کِیا کہ اپنے آپ کوپاک کریں اور سبت کے دِن کی تقدِیس کی غرض سے آ کر پھاٹکوں کی رکھوالی کریں ۔اَے میرے خُدا اِسے بھی میرے حق میں یاد کر اور اپنی بڑی رحمت کے مُطابِق مُجھ پر ترس کھا۔
23. اُن ہی دِنوں میں مَیں نے اُن یہُودیوں کو بھی دیکھاجِنہوں نے اشدُودی اور عمُّونی اور موآبی عَورتیں بیاہ لی تِھیں۔