12. تب سب اہلِ یہُودا ہ نے اناج اور مَے اور تیل کا دسواں حِصّہ خزانوں میں داخِل کِیا۔
13. اور مَیں نے سلمیا ہ کاہِن اور صدُو ق فقِیہ اور لاویوں میں سے فِدایا ہ کو خزانوں کے خزانچی مُقرّر کِیا اورحنان بِن زکُّور بِن متّنیا ہ اُن کے ساتھ تھا کیونکہ وہ دِیانت دار مانے جاتے تھے اور اپنے بھائیوں میں بانٹ دینا اُن کا کام تھا۔
14. اَے میرے خُدا اِس کے لِئے مُجھے یاد کر اور میرے نیک کاموں کو جو مَیں نے اپنے خُدا کے گھر اور اُس کی رسُوم کے لِئے کِئے مِٹا نہ ڈال۔
15. اُن ہی دِنوں میں مَیں نے یہُودا ہ میں بعض کو دیکھا جو سبت کے دِن حَوضوں میں پاؤں سے انگُور کُچل رہے تھے اور پُولے لا کر اُن کو گدھوں پر لادتے تھے ۔ اِسی طرح مَے اور انگُور اور انجِیر اور ہر قِسم کے بوجھ سبت کویروشلیِم میں لاتے تھے اور جِس دِن وہ کھانے کی چِیزیں بیچنے لگے مَیں نے اُن کو ٹوکا۔
16. اور وہاں صُور کے لوگ بھی رہتے تھے جو مچھلی اور ہرطرح کا سامان لا کر سبت کے دِن یروشلیِم میں یہُودا ہ کے لوگوں کے ہاتھ بیچتے تھے۔
17. تب مَیں نے یہُودا ہ کے اُمرا سے جھگڑ کر کہا یہ کیابُرا کام ہے جو تُم کرتے اور سبت کے دِن کی بے حُرمتی کرتے ہو؟۔
18. کیا تُمہارے باپ دادا نے اَیسا ہی نہیں کِیا اور کیا ہمارا خُدا ہم پر اور اِس شہر پر یہ سب آفتیں نہیں لایا؟تَو بھی تُم سبت کی بے حُرمتی کر کے اِسرائیل پر زِیادہ غضب لاتے ہو۔
19. سو جب سبت سے پہلے یروشلیِم کے پھاٹکوں کے پاس اندھیراہونے لگا تو مَیں نے حُکم دِیا کہ پھاٹک بند کر دِئے جائیں اور حُکم دے دِیا کہ جب تک سبت گُذر نہ جائے وہ نہ کُھلیں اور مَیں نے اپنے چند نَوکروں کو پھاٹکوں پررکھّا کہ سبت کے دِن کوئی بوجھ اندر آنے نہ پائے۔
20. سو بیوپاری اور طرح طرح کے مال کے بیچنے والے ایک یادو بار یروشلیِم کے باہر ٹِکے۔