6. خُداوند فرماتا ہے کہ مَیں اُس روز لنگڑوں کو جمع کرُوں گا اور جو ہانک دِئے گئے اور جِن کو مَیں نے دُکھ دِیا فراہم کرُوں گا۔
7. اور لنگڑوں کو بقِیّہ اور جلاوطنوں کو زورآور قَوم بناؤُں گا اور خُداوند کوہِ صِیُّون پر اب سے ابدُالآباد تک اُن پر سلطنت کرے گا۔
8. اَے گلّہ کی دِیدگاہ! اَے بِنتِ صِیُّون کی پہاڑی! یہ تیرے ہی لِئے ہے ۔ قدِیم سلطنت یعنی دُخترِ یروشلیِم کی بادشاہی تُجھے مِلے گی۔
9. اب تُو کیوں چِلاّتی ہے گویا دردِ زِہ میں مُبتلا ہے؟ کیا تُجھ میں کوئی بادشاہ نہیں؟ کیا تیرا صلاح کار نیست ہو گیا؟۔
10. اَے بِنتِ صِیُّون زچّہ کی مانِند تکلِیف اُٹھا اور دردِ زِہ میں مُبتلا ہو کیونکہ اب تُو شہر سے خارِج ہو کر مَیدان میں رہے گی اور بابل تک جائے گی ۔ وہاں تُو رہائی پائے گی اور وہِیں خُداوند تُجھ کو تیرے دُشمنوں کے ہاتھ سے چُھڑائے گا۔
11. اب بُہت سی قَومیں تیرے خِلاف جمع ہُوئی ہیں اور کہتی ہیں صِیُّون ناپاک ہو اور ہماری آنکھیں اُس کی رُسوائی دیکھیں۔
12. پر وہ خُداوند کی تدابِیر سے آگاہ نہیں اور اُس کی مصلحت کو نہیں سمجھتِیں کیونکہ وہ اُن کو کھلِیہان کے پُولوں کی طرح جمع کرے گا۔
13. اَے بِنتِ صِیُّون اُٹھ اور پایمال کر کیونکہ مَیں تیرے سِینگ کو لوہا اور تیرے کُھروں کو پِیتل بناؤُں گا اور تُو بُہت سی اُمّتوں کو ٹُکڑے ٹُکڑے کرے گی ۔ اُن کے ذخِیرے خُداوند کی نذر کرے گی اور اُن کا مال ربُّ العالمِین کے حضُور لائے گی۔