3. اور تُو صبر کرتا ہے اور میرے نام کی خاطِر مُصِیبت اُٹھاتے اُٹھاتے تھکا نہیں۔
4. مگر مُجھ کو تُجھ سے یہ شِکایت ہے کہ تُو نے اپنی پہلی سی مُحبّت چھوڑ دی۔
5. پس خیال کر کہ تُو کہاں سے گِرا ہے اور تَوبہ کر کے پہلے کی طرح کام کر اور اگر تُو تَوبہ نہ کرے گا تو مَیں تیرے پاس آ کر تیرے چراغ دان کو اُس کی جگہ سے ہٹا دُوں گا۔
6. البتّہ تُجھ میں یہ بات تو ہے کہ تُو نِیکُلیوں کے کاموں سے نفرت رکھتا ہے جِن سے مَیں بھی نفرت رکھتا ہُوں۔
7. جِس کے کان ہوں وہ سُنے کہ رُوح کلِیسیاؤں سے کیا فرماتا ہے ۔جو غالِب آئے مَیں اُسے اُس زِندگی کے درخت میں سے جو خُدا کے فِردوس میں ہے پَھل کھانے کو دُوں گا۔