9. جب وہ پہاڑ سے اُترتے تھے تو اُس نے اُن کو حُکم دِیا کہ جب تک اِبنِ آدم مُردوں میں سے جی نہ اُٹھے جو کُچھ تُم نے دیکھا ہے کِسی سے نہ کہنا۔
10. اُنہوں نے اِس کلام کو یاد رکھّا اور وہ آپس میں بحث کرتے تھے کہ مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے کیا معنی ہیں؟۔
11. پِھر اُنہوں نے اُس سے یہ پُوچھا کہ فقِیہہ کیونکر کہتے ہیں کہ ایلیّا ہ کا پہلے آنا ضرُور ہے؟۔
12. اُس نے اُن سے کہا کہ ایلیّا ہ البتّہ پہلے آ کر سب کُچھ بحال کرے گامگر کیا وجہ ہے کہ اِبنِ آدم کے حق میں لِکھا ہے کہ وہ بُہت سے دُکھ اُٹھائے گا اور حقِیر کِیا جائے گا؟۔
13. لیکن مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ ایلیّا ہ تو آ چُکا اور جَیسا اُس کے حق میں لِکھاہے اُنہوں نے جو کُچھ چاہا اُس کے ساتھ کِیا۔
14. اور جب وہ شاگِردوں کے پاس آئے تو دیکھا کہ اُن کی چاروں طرف بڑی بِھیڑ ہے اور فقِیہہ اُن سے بحث کر رہے ہیں۔