8. اور اُنہوں نے یکایک جو چاروں طرف نظر کی تو یِسُو ع کے سِوا اَور کِسی کو اپنے ساتھ نہ دیکھا۔
9. جب وہ پہاڑ سے اُترتے تھے تو اُس نے اُن کو حُکم دِیا کہ جب تک اِبنِ آدم مُردوں میں سے جی نہ اُٹھے جو کُچھ تُم نے دیکھا ہے کِسی سے نہ کہنا۔
10. اُنہوں نے اِس کلام کو یاد رکھّا اور وہ آپس میں بحث کرتے تھے کہ مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے کیا معنی ہیں؟۔
11. پِھر اُنہوں نے اُس سے یہ پُوچھا کہ فقِیہہ کیونکر کہتے ہیں کہ ایلیّا ہ کا پہلے آنا ضرُور ہے؟۔
12. اُس نے اُن سے کہا کہ ایلیّا ہ البتّہ پہلے آ کر سب کُچھ بحال کرے گامگر کیا وجہ ہے کہ اِبنِ آدم کے حق میں لِکھا ہے کہ وہ بُہت سے دُکھ اُٹھائے گا اور حقِیر کِیا جائے گا؟۔
13. لیکن مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ ایلیّا ہ تو آ چُکا اور جَیسا اُس کے حق میں لِکھاہے اُنہوں نے جو کُچھ چاہا اُس کے ساتھ کِیا۔
14. اور جب وہ شاگِردوں کے پاس آئے تو دیکھا کہ اُن کی چاروں طرف بڑی بِھیڑ ہے اور فقِیہہ اُن سے بحث کر رہے ہیں۔
15. اور فی الفَور ساری بِھیڑ اُسے دیکھ کر نِہایت حَیران ہُوئی اور اُس کی طرف دَوڑ کر اُسے سلام کرنے لگی۔
16. اُس نے اُن سے پُوچھا تُم اُن سے کیا بحث کرتے ہو؟۔
17. اور بِھیڑ میں سے ایک نے اُسے جواب دِیا کہ اَے اُستاد مَیں اپنے بیٹے کو جِس میں گُونگی رُوح ہے تیرے پاس لایا تھا۔
18. وہ جہاں اُسے پکڑتی ہے پٹک دیتی ہے اور وہ کف بھر لاتا اور دانت پِیستا اور سُوکھتا جاتا ہے اور مَیں نے تیرے شاگِردوں سے کہا تھا کہ وہ اُسے نِکال دیں مگر وہ نہ نِکال سکے۔
19. اُس نے جواب میں اُن سے کہا اَے بے اِعتقاد قَوم مَیں کب تک تُمہارے ساتھ رہُوں گا؟ کب تک تُمہاری برداشت کرُوں گا؟ اُسے میرے پاس لاؤ۔
20. پس وہ اُسے اُس کے پاس لائےاور جب اُس نے اُسے دیکھا تو فی الفَور رُوح نے اُسے مروڑا اور وہ زمِین پر گِرا اور کف بھر لا کر لوٹنے لگا۔
21. اُس نے اُس کے باپ سے پُوچھا یہ اِس کو کِتنی مُدّت سے ہے؟اُس نے کہا بچپن ہی سے۔
22. اور اُس نے اکثر اُسے آگ اور پانی میں ڈالا تاکہ اُسے ہلاک کرے لیکن اگر تُو کُچھ کر سکتا ہے تو ہم پر ترس کھا کر ہماری مدد کر۔
23. یِسُو ع نے اُس سے کہا کیا! اگر تُو کر سکتا ہے! جو اِعتقاد رکھتا ہے اُس کے لِئے سب کُچھ ہو سکتا ہے۔
24. اُس لڑکے کے باپ نے فی الفَور چِلاّ کر کہا مَیں اِعتقاد رکھتا ہُوں ۔ تُو میری بے اِعتقادی کا عِلاج کر۔