18. اُس نے اُن سے کہا کیا تُم بھی اَیسے بے سمجھ ہو؟ کیا تُم نہیں سمجھتے کہ کوئی چِیز جو باہر سے آدمی کے اندر جاتی ہے اُسے ناپاک نہیں کر سکتی۔
19. اِس لِئے کہ وہ اُس کے دِل میں نہیں بلکہ پیٹ میں جاتی ہے اور مزبلہ میں نِکل جاتی ہے؟ یہ کہہ کر اُس نے تما م کھانے کی چِیزوں کو پاک ٹھہرایا۔
20. پِھر اُس نے کہا جو کُچھ آدمی میں سے نِکلتا ہے وُہی اُس کو ناپاک کرتا ہے۔
21. کیونکہ اندر سے یعنی آدمی کے دِل سے بُرے خیال نِکلتے ہیں ۔ حرام کارِیاں۔
22. چورِیاں ۔ خُون ریزِیاں ۔ زِناکارِیاں ۔ لالچ ۔ بدیاں ۔ مکّر ۔ شہوَت پرستی ۔ بدنظری ۔ بدگوئی ۔ شیخی ۔ بیوُقُوفی۔
23. یہ سب بُری باتیں اندر سے نِکل کر آدمی کو ناپاک کرتی ہیں۔
24. پِھروہاں سے اُٹھ کر صُور اور صَیدا کی سرحدّوں میں گیا اور ایک گھر میں داخِل ہُؤا اور نہ چاہتا تھا کہ کوئی جانے مگر پوشِیدہ نہ رہ سکا۔
25. بلکہ فی الفَور ایک عَورت جِس کی چھوٹی بیٹی میں ناپاک رُوح تھی اُس کی خبر سُن کر آئی اور اُس کے قدموں پر گِری۔
26. یہ عَورت یُونانی تھی اور قَوم کی سُورُفِینیکی ۔ اُس نے اُس سے درخواست کی کہ بدرُوح کو اُس کی بیٹی میں سے نِکالے۔
27. اُس نے اُس سے کہا پہلے لڑکوں کو سیر ہونے دے کیونکہ لڑکوں کی روٹی لے کرکُتّوں کو ڈال دینا اچّھا نہیں۔
28. اُس نے جواب میں کہا ہاں خُداوند ۔ کُتّے بھی میز کے تلے لڑکوں کی روٹی کے ٹُکڑوں میں سے کھاتے ہیں۔
29. اُس نے اُس سے کہا اِس کلام کی خاطِر جا ۔ بدرُوح تیری بیٹی سے نِکل گئی ہے۔
30. اور اُس نے اپنے گھر میں جا کر دیکھا کہ لڑکی پلنگ پر پڑی ہے اور بدرُوح نِکل گئی ہے۔
31. اور وہ پِھر صُور کی سرحدّوں سے نِکل کر صَیدا کی راہ سے دِکَپُلِس کی سرحدّوں سے ہوتا ہُؤا گلِیل کی جِھیل پر پُہنچا۔
32. اور لوگوں نے ایک بہرے کو جو ہکلا بھی تھا اُس کے پاس لا کر اُس کی مِنّت کی کہ اپنا ہاتھ اُس پر رکھ۔
33. وہ اُس کو بِھیڑ میں سے الگ لے گیا اور اپنی اُنگلِیاں اُس کے کانوں میں ڈالِیں اور تُھوک کر اُس کی زُبان چُھوئی۔
34. اور آسمان کی طرف نظر کر کے ایک آہ بھری اور اُس سے کہا اِفّتّح یعنی کُھل جا۔
35. اور اُس کے کان کُھل گئے اور اُس کی زُبان کی گِرہ کُھل گئی اور وہ صاف بولنے لگا ۔
36. اور اُس نے اُن کو حُکم دِیا کہ کِسی سے نہ کہنا لیکن جِتنا وہ اُن کو حُکم دیتا رہا اُتنا ہی زِیادہ وہ چرچا کرتے رہے۔