12. اور اُنہوں نے روانہ ہو کر مُنادی کی کہ تَوبہ کرو۔
13. اور بُہت سی بدرُوحوں کو نِکالا اور بُہت سے بِیماروں کو تیل مَل کر اچّھا کِیا۔
14. اور ہیرود یس بادشاہ نے اُس کا ذِکر سُنا کیونکہ اُس کا نام مشہُور ہو گیا تھا اور اُس نے کہا کہ یُوحنّا بپتِسمہ دینے والا مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے کیونکہ اُس سے مُعجِزے ظاہِر ہوتے ہیں۔
15. مگر بعض کہتے تھے کہ ایلیّا ہ ہےاور بعض یہ کہ نبِیوں میں سے کِسی کی مانِند ایک نبی ہے۔
16. مگر ہیرود یس نے سُن کر کہا کہ یُوحنّا جِس کا سر مَیں نے کٹوایا وُہی جی اُٹھا ہے۔
17. کیونکہ ہیرود یس نے آپ آدمی بھیج کر یُوحنّا کو پکڑوایا اور اپنے بھائی فِلپُّس کی بِیوی ہیرودِ یاس کے سبب سے اُسے قَیدخانہ میں باندھ رکھّا تھا کیونکہ ہیرود یس نے اُس سے بیاہ کر لِیا تھا۔
18. اور یُوحنّا نے اُس سے کہا تھا کہ اپنے بھائی کی بِیوی کو رکھنا تُجھے روا نہیں۔
19. پس ہیرودِ یاس اُس سے دُشمنی رکھتی اور چاہتی تھی کہ اُسے قتل کرائے مگر نہ ہو سکا۔
20. کیونکہ ہیرود یس یُوحنّا کو راستباز اور مُقدّس آدمی جان کر اُس سے ڈرتا اور اُسے بچائے رکھتا تھا اور اُس کی باتیں سُن کر بُہت حَیران ہو جاتا تھا مگر سُنتا خُوشی سے تھا۔
21. اور مَوقع کے دِن جب ہیرود یس نے اپنی سالگِرہ میں اپنے امِیروں اور فَوجی سرداروں اور گلِیل کے رئِیسوں کی ضِیافت کی۔
22. اور اُسی ہیرودِ یاس کی بیٹی اندر آئی اور ناچ کر ہیرود یس اور اُس کے مِہمانوں کو خُوش کِیا تو بادشاہ نے اُس لڑکی سے کہا جو چاہے مُجھ سے مانگ ۔ مَیں تُجھے دُوں گا۔
23. اور اُس سے قَسم کھائی کہ جو تُو مُجھ سے مانگے گی اپنی آدھی سلطنت تک تُجھے دُوں گا۔
24. اور اُس نے باہر جا کر اپنی ماں سے کہا کہ مَیں کیا مانگُوں؟اُس نے کہا یُوحنّا بپتِسمہ دینے والے کا سر۔