1. پِھروہاں سے ِنکل کر وہ اپنے وطن میں آیا اور اُس کے شاگِرد اُس کے پِیچھے ہو لِئے۔
2. جب سبت کا دِن آیا تو وہ عِبادت خانہ میں تعلِیم دینے لگا اور بُہت لوگ سُن کر حَیران ہُوئے اور کہنے لگے کہ یہ باتیں اِس میں کہاں سے آ گئِیں؟ اور یہ کیا حِکمت ہے جو اِسے بخشی گئی اور کَیسے مُعجِزے اُس کے ہاتھ سے ظاہِر ہوتے ہیں؟۔
3. کیا یہ وُہی بڑھئی نہیں جو مر یم کا بیٹا اور یعقُو ب اور یوسیس اور یہُودا ہ اور شمعُو ن کا بھائی ہے؟اور کیا اُس کی بہنیں یہاں ہمارے ہاں نہیں؟ پس اُنہوں نے اُس کے سبب سے ٹھوکر کھائی۔
4. یِسُو ع نے اُن سے کہا نبی اپنے وطن اور اپنے رِشتہ داروں اور اپنے گھر کے سِوا اَور کہِیں بے عِزّت نہیں ہوتا۔
5. اور وہ کوئی مُعجِزہ وہاں نہ دِکھا سکا۔ صِرف تھوڑے سے بِیماروں پر ہاتھ رکھ کر اُنہیں اچّھا کر دِیا۔
6. اور اُس نے اُن کی بے اِعتقادی پر تَعجُّب کِیا ۔اور وہ چاروں طرف کے گاؤں میں تعلِیم دیتا پِھرا۔
7. اور اُس نے اُن بارہ کو اپنے پاس بُلا کر دو دو کر کے بھیجنا شرُوع کِیا اور اُن کو ناپاک رُوحوں پر اِختیار بخشا۔
8. اور حُکم دِیا کہ راستہ کے لِئے لاٹھی کے سِوا کُچھ نہ لو ۔ نہ روٹی ۔ نہ جھولی ۔ نہ اپنے کمر بند میں پَیسے۔
9. مگر جُوتِیاں پہنو اور دو کُرتے نہ پہنو۔