38. جاگو اور دُعا کرو تاکہ آزمایش میں نہ پڑو ۔رُوح تو مُستعِد ہے مگر جِسم کمزور ہے۔
39. وہ پِھر چلا گیا اور وُہی بات کہہ کر دُعا کی۔
40. اور پِھر آ کر اُنہیں سوتے پایا کیونکہ اُن کی آنکھیں نِیند سے بھری تِھیں اور وہ نہ جانتے تھے کہ اُسے کیا جواب دیں۔
41. پِھر تِیسری بار آ کر اُن سے کہا اب سوتے رہو اور آرام کرو ۔ بس وقت آ پُہنچا ہے ۔ دیکھو اِبنِ آدم گُنہگاروں کے ہاتھ میں حوالہ کِیا جاتا ہے۔
42. اُٹھو چلیں ۔ دیکھو میرا پکڑوانے والا نزدِیک آ پُہنچا ہے۔
43. وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ فی الفَور یہُودا ہ جو اُن بارہ میں سے تھا اور اُس کے ساتھ ایک بِھیڑ تلواریں اور لاٹِھیاں لِئے ہُوئے سردار کاہِنوں اور فقِیہوں اور بزُرگوں کی طرف سے آ پُہنچی۔
44. اور اُس کے پکڑوانے والے نے اُنہیں یہ نِشان دِیا تھا کہ جِس کا مَیں بوسہ لُوں وُہی ہے ۔ اُسے پکڑ کر حِفاظت سے لے جانا۔
45. وہ آکر فی الفَور اُس کے پاس گیا اور کہا اَے ربیّ اور اُس کے بوسے لِئے۔
46. اُنہوں نے اُس پر ہاتھ ڈال کر اُسے پکڑ لِیا۔
47. اُن میں سے جو پاس کھڑے تھے ایک نے تلوار کھینچ کر سردار کاہِن کے نَوکر پر چلائی اور اُس کا کان اُڑا دِیا۔
48. یِسُو ع نے اُن سے کہا کیا تُم تلواریں اور لاٹِھیاں لے کر مُجھے ڈاکُو کی طرح پکڑنے نِکلے ہو؟۔
49. مَیں ہر روز تُمہارے پاس ہَیکل میں تعلِیم دیتا تھا اور تُم نے مُجھے نہیں پکڑا ۔ لیکن یہ اِس لِئے ہُؤا ہے کہ نوِشتے پُورے ہوں۔
50. اِس پر سب شاگِرد اُسے چھوڑ کر بھاگ گئے۔
51. مگر ایک جوان اپنے ننگے بدن پر مہِین چادر اوڑھے ہُوئے اُس کے پِیچھے ہو لِیا ۔ اُسے لوگوں نے پکڑا۔
52. مگر وہ چادر چھوڑ کر ننگا بھاگ گیا۔
53. پِھر وہ یِسُو ع کو سردار کاہِن کے پاس لے گئے اور سب سردار کاہِن اور بزُرگ اور فقِیہہ اُس کے ہاں جمع ہو گئے۔