35. اور وہ تھوڑا آگے بڑھا اور زمِین پر گِر کر دُعا کرنے لگا کہ اگر ہو سکے تو یہ گھڑی مُجھ پر سے ٹل جائے۔
36. اور کہا اَے ابّا! اَے باپ! تُجھ سے سب کُچھ ہو سکتا ہے ۔ اِس پیالہ کو میرے پاس سے ہٹا لے تَو بھی جو مَیں چاہتا ہُوں وہ نہیں بلکہ جو تُو چاہتا ہے وُہی ہو۔
37. پِھروہ آیا اور اُنہیں سوتے پا کر پطر س سے کہا اَے شمعُو ن تُو سوتا ہے؟ کیا تُو ایک گھڑی بھی نہ جاگ سکا؟۔
38. جاگو اور دُعا کرو تاکہ آزمایش میں نہ پڑو ۔رُوح تو مُستعِد ہے مگر جِسم کمزور ہے۔
39. وہ پِھر چلا گیا اور وُہی بات کہہ کر دُعا کی۔
40. اور پِھر آ کر اُنہیں سوتے پایا کیونکہ اُن کی آنکھیں نِیند سے بھری تِھیں اور وہ نہ جانتے تھے کہ اُسے کیا جواب دیں۔
41. پِھر تِیسری بار آ کر اُن سے کہا اب سوتے رہو اور آرام کرو ۔ بس وقت آ پُہنچا ہے ۔ دیکھو اِبنِ آدم گُنہگاروں کے ہاتھ میں حوالہ کِیا جاتا ہے۔
42. اُٹھو چلیں ۔ دیکھو میرا پکڑوانے والا نزدِیک آ پُہنچا ہے۔