12. اُس نے یہ سُن کر کہا کہ تندرُستوں کو طبِیب درکار نہیں بلکہ بِیماروں کو۔
13. مگر تُم جا کر اِس کے معنی دریافت کرو کہ میں قُربانی نہیں بلکہ رحم پسند کرتا ہُوں کیونکہ مَیں راستبازوں کو نہیں بلکہ گُنہگاروں کو بُلانے آیا ہُوں۔
14. اُس وقت یُوحنّا کے شاگِردوں نے اُس کے پاس آ کر کہاکیا سبب ہے کہ ہم اور فریسی تو اکثر روزہ رکھتے ہیں اور تیرے شاگِرد روزہ نہیں رکھتے؟۔
15. یِسُو ع نے اُن سے کہا کیا براتی جب تک دُلہا اُن کے ساتھ ہے ماتم کر سکتے ہیں؟ مگر وہ دِن آئیں گے کہ دُلہا اُن سے جُدا کِیا جائے گا۔ اُس وقت وہ روزہ رکھّیں گے۔
16. کورے کپڑے کا پَیوند پُرانی پوشاک میں کوئی نہیں لگاتا کیونکہ وہ پَیوند پوشاک میں سے کُچھ کھینچ لیتا ہے اور وہ زِیادہ پھٹ جاتی ہے۔
17. اور نئی مَے پُرانی مَشکوں میں نہیں بھرتے ورنہ مَشکیں پھٹ جاتی ہیں اور مَے بہ جاتی ہے اور مَشکیں برباد ہو جاتی ہیں بلکہ نئی مَے نئی مَشکوں میں بھرتے ہیں اور وہ دونوں بچی رہتی ہیں۔ ایک سردار کی بیٹی اور وہ عَورت جِس نے یِسُوع کی پوشاک چُھوئی(مرقس ۵:۲۱-۴۳؛لُوقا ۸:۴۰-۵۶)
18. وہ اُن سے یہ باتیں کہہ ہی رہا تھا کہ دیکھو ایک سردار نے آ کر اُسے سِجدہ کِیا اور کہا میری بیٹی ابھی مَری ہے لیکن تُو چل کر اپنا ہاتھ اُس پر رکھ تو وہ زِندہ ہو جائے گی۔
19. یِسُو ع اُٹھ کر اپنے شاگِردوں سمیت اُس کے پِیچھے ہو لِیا۔
20. اور دیکھو ایک عَورت نے جِس کے بارہ برس سے خُون جاری تھا اُس کے پِیچھے آ کر اُس کی پوشاک کا کنارہ چُھؤا۔
21. کیونکہ وہ اپنے جی میں کہتی تھی کہ اگر صِرف اُس کی پوشاک ہی چُھو لُوں گی تو اچّھی ہو جاؤں گی۔
22. یِسُو ع نے پِھر کر اُسے دیکھا اور کہا بیٹی خاطِر جمع رکھ۔ تیرے اِیمان نے تُجھے اچّھا کر دِیا ۔ پس وہ عَورت اُسی گھڑی اچّھی ہو گئی۔
23. اور جب یِسُو ع سردار کے گھر میں آیا اور بانسلی بجانے والوں کو اور بِھیڑ کو غُل مچاتے دیکھا۔
24. تو کہا ہٹ جاؤ کیونکہ لڑکی مَری نہیں بلکہ سوتی ہے ۔ وہ اُس پر ہنسنے لگے۔
25. مگر جب بِھیڑ نِکال دی گئی تو اُس نے اندر جا کر اُس کاہاتھ پکڑا اور لڑکی اُٹھی۔
26. اور اِس بات کی شُہرت اُس تمام عِلاقہ میں پَھیل گئی۔
27. جب یِسُو ع وہاں سے آگے بڑھا تو دو اندھے اُس کے پِیچھے یہ پُکارتے ہُوئے چلے کہ اَے اِبنِ داؤُد ہم پر رحم کر۔
28. جب وہ گھر میں پُہنچا تو وہ اندھے اُس کے پاس آئے اور یِسُو ع نے اُن سے کہا کیا تُم کو اِعتقاد ہے کہ مَیں یہ کر سکتا ہُوں؟اُنہوں نے اُس سے کہا ہاں خُداوند۔
29. تب اُس نے اُن کی آنکھیں چُھو کر کہا تُمہارے اِعتقاد کے مُوافِق تُمہارے لِئے ہو۔
30. اور اُن کی آنکھیں کُھل گئِیں اور یِسُو ع نے اُن کو تاکِید کر کے کہا خبردار کوئی اِس بات کو نہ جانے۔
31. مگر اُنہوں نے نِکل کر اُس تمام عِلاقہ میں اُس کی شُہرت پَھیلا دی۔
32. جب وہ باہر جا رہے تھے تو دیکھو لوگ ایک گُونگے کو جِس میں بدرُوح تھی اُس کے پاس لائے۔