14. اِس لِئے کہ اگر تُم آدمِیوں کے قصُور مُعاف کرو گے تو تُمہارا آسمانی باپ بھی تُم کو مُعاف کرے گا۔
15. اور اگر تُم آدمِیوں کے قصُور مُعاف نہ کرو گے تو تُمہارا باپ بھی تُمہارے قصُور مُعاف نہ کرے گا۔
16. اور جب تُم روزہ رکھّو تو رِیاکاروں کی طرح اپنی صُورت اُداس نہ بناؤ کیونکہ وہ اپنا مُنہ بِگاڑتے ہیں تاکہ لوگ اُن کو روزہ دار جانیں ۔ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ وہ اپنا اجر پا چُکے۔
17. بلکہ جب تُو روزہ رکھّے تو اپنے سر میں تیل ڈال اور مُنہ دھو۔
18. تاکہ آدمی نہیں بلکہ تیرا باپ جو پوشِیدگی میں ہے تُجھے روزہ دار جانے ۔ اِس صُورت میں تیرا باپ جو پوشِیدگی میں دیکھتا ہے تُجھے بدلہ دے گا۔
19. اپنے واسطے زمِین پر مال جمع نہ کرو جہاں کِیڑا اور زنگ خراب کرتا ہے اور جہاں چور نقب لگاتے اور چُراتے ہیں۔
20. بلکہ اپنے لِئے آسمان پر مال جمع کرو جہاں نہ کِیڑا خراب کرتا ہے نہ زنگ اور نہ وہاں چور نقب لگاتے اور چُراتے ہیں۔
21. کیونکہ جہاں تیرا مال ہے وہیں تیرا دِل بھی لگا رہے گا۔
22. بدن کا چراغ آنکھ ہے ۔ پس اگر تیری آنکھ درُست ہوتو تیرا سارا بدن رَوشن ہو گا۔
23. اور اگر تیری آنکھ خراب ہو تو تیرا سارا بدن تارِیک ہو گا ۔ پس اگر وہ رَوشنی جو تُجھ میں ہے تارِیکی ہو تو تارِیکی کَیسی بڑی ہو گی!۔
24. کوئی آدمی دو مالِکوں کی خِدمت نہیں کر سکتا کیونکہ یا تو ایک سے عداوت رکھّے گا اور دُوسرے سے مُحبّت۔ یا ایک سے مِلا رہے گا اور دُوسرے کو ناچِیز جانے گا ۔ تُم خُدا اور دَولت دونوں کی خِدمت نہیں کر سکتے۔
25. اِس لِئے مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اپنی جان کی فِکر نہ کرنا کہ ہم کِیا کھائیں گے یا کِیا پِئیں گے؟ اور نہ اپنے بدن کی کہ کِیا پہنیں گے؟ کِیا جان خُوراک سے اور بدن پوشاک سے بڑھ کر نہیں؟۔