32. لیکن مَیں تُم سے یہ کہتا ہُوں کہ جو کوئی اپنی بِیوی کو حرام کاری کے سِوا کِسی اَور سبب سے چھوڑ دے وہ اُس سے زِنا کراتا ہے اور جو کوئی اُس چھوڑی ہُوئی سے بیاہ کرے وہ زِنا کرتا ہے۔
33. پِھرتُم سُن چُکے ہو کہ اگلوں سے کہا گیا تھا کہ جُھوٹی قَسم نہ کھانا بلکہ اپنی قَسمیں خُداوند کے لِئے پُوری کرنا۔
34. لیکن مَیں تُم سے یہ کہتا ہُوں کہ بِالکُل قَسم نہ کھانا ۔ نہ تو آسمان کی کیونکہ وہ خُدا کا تخت ہے۔
35. نہ زمِین کی کیونکہ وہ اُس کے پاؤں کی چَوکی ہے ۔ نہ یروشلِیم کی کیونکہ وہ بُزرگ بادشاہ کا شہر ہے۔
36. نہ اپنے سر کی قَسم کھانا کیونکہ تُو ایک بال کو بھی سفید یا کالا نہیں کر سکتا۔
37. بلکہ تُمہارا کلام ہاں ہاں یا نہیں نہیں ہو کیونکہ جو اِس سے زِیادہ ہے وہ بدی سے ہے۔
38. تُم سُن چُکے ہو کہ کہا گیا تھا کہ آنکھ کے بدلے آنکھ اور دانت کے بدلے دانت۔
39. لیکن مَیں تُم سے یہ کہتا ہُوں کہ شرِیر کا مُقابلہ نہ کرنا بلکہ جو کوئی تیرے دہنے گال پر طمانچہ مارے دُوسرا بھی اُس کی طرف پھیر دے۔
40. اور اگر کوئی تُجھ پر نالِش کر کے تیرا کُرتا لیناچاہے تو چوغہ بھی اُسے لے لینے دے۔