15. اور چراغ جلا کر پَیمانہ کے نِیچے نہیں بلکہ چراغ دان پر رکھتے ہیں تو اُس سے گھر کے سب لوگوں کو رَوشنی پُہنچتی ہے۔
16. اِسی طرح تُمہاری رَوشنی آدمِیوں کے سامنے چمکے تاکہ وہ تُمہارے نیک کاموں کو دیکھ کر تُمہارے باپ کی جو آسمان پر ہے تمجِید کریں۔ تَورَیت کے بارے میں تعلیِم
17. یہ نہ سمجھو کہ مَیں تَورَیت یا نبِیوں کی کِتابوں کو منسُوخ کرنے آیا ہُوں۔ منسُوخ کرنے نہیں بلکہ پُورا کرنے آیا ہُوں۔
18. کیونکہ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک آسمان اور زمِین ٹل نہ جائیں ایک نُقطہ یا ایک شوشہ تَورَیت سے ہرگِز نہ ٹلے گا جب تک سب کُچھ پُورا نہ ہو جائے۔
19. پس جو کوئی اِن چھوٹے سے چھوٹے حُکموں میں سے بھی کِسی کو توڑے گا اور یہی آدمِیوں کو سِکھائے گاوہ آسمان کی بادشاہی میں سب سے چھوٹا کہلائے گالیکن جو اُن پر عمل کرے گااور اُن کی تعلِیم دے گا وہ آسمان کی بادشاہی میں بڑا کہلائے گا۔
20. کیونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اگر تُمہاری راستبازی فقِیہوں اورفرِیسِیوں کی راستبازی سے زِیادہ نہ ہو گی تو تُم آسمان کی بادشاہی میں ہرگِز داخِل نہ ہو گے۔
21. تُم سُن چُکے ہو کہ اگلوں سے کہا گیا تھا کہ خُون نہ کرنا اور جو کوئی خُون کرے گاوہ عدالت کی سزا کے لائِق ہو گا۔
22. لیکن مَیں تُم سے یہ کہتا ہُوں کہ جو کوئی اپنے بھائی پر غُصّے ہو گا وہ عدالت کی سزا کے لائِق ہو گا اور جو کوئی اپنے بھائی کو پاگل کہے گا وہ صدرعدالت کی سزا کے لائِق ہو گا اور جو اُس کو احمق کہے گا و ہ آتشِ جہنّم کا سزاوار ہو گا۔
23. پس اگر تُو قُربان گاہ پر اپنی نذر گُذرانتا ہو اور وہاں تُجھے یاد آئے کہ میرے بھائی کو مُجھ سے کُچھ شِکایت ہے۔
24. تو وہیں قُربان گاہ کے آگے اپنی نذر چھوڑ دے اور جا کر پہلے اپنے بھائی سے مِلاپ کر ۔ تب آکر اپنی نذر گُذران۔
25. جب تک تُو اپنے مُدّعی کے ساتھ راہ میں ہے اُس سے جلد صُلح کر لے ۔ کہِیں اَیسا نہ ہو کہ مُدّعی تُجھے مُنصِف کے حوالہ کر دے اور مُنصِف تُجھے سِپاہی کے حوالہ کر دے اور تُو قَیدخانہ میں ڈالا جائے۔
26. مَیں تُجھ سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک تُوکَوڑی کَوڑی ادا نہ کر دیگا وہاں سے ہرگِز نہ چُھوٹے گا۔
27. تُم سُن چُکے ہو کہ کہا گیا تھا کہ زِنا نہ کرنا۔
28. لیکن مَیں تُم سے یہ کہتا ہُوں کہ جِس کِسی نے بُری خواہِش سے کِسی عَورت پر نِگاہ کی وہ اپنے دِل میں اُس کے ساتھ زِنا کر چُکا۔