19. اور جب وہ تختِ عدالت پر بَیٹھا تھا تو اُس کی بِیوی نے اُسے کہلا بھیجا کہ تُو اِس راستباز سے کُچھ کام نہ رکھ کیونکہ مَیں نے آج خواب میں اِس کے سبب سے بُہت دُکھ اُٹھایا ہے۔
20. لیکن سردار کاہِنوں اور بُزُرگوں نے لوگوں کو اُبھارا کہ برا بّا کو مانگ لیں اور یِسُو ع کو ہلاک کرائیں۔
21. حاکِم نے اُن سے کہا کہ اِن دونوں میں سے کِس کو چاہتے ہو کہ تُمہاری خاطِر چھوڑ دُوں؟اُنہوں نے کہا برا بّا کو۔
22. پِیلا طُس نے اُن سے کہا پِھریِسُو ع کو جو مسِیح کہلاتا ہے کیا کرُوں؟سب نے کہا وہ مصلُوب ہو۔
23. اُس نے کہا کیوں اُس نے کیا بُرائی کی ہے ؟مگر وہ اَور بھی چِلاّ چِلاّ کر کہنے لگے وہ مصلُوب ہو۔
24. جب پِیلا طُس نے دیکھا کہ کُچھ بَن نہیں پڑتا بلکہ اُلٹا بلوا ہوتا جاتا ہے تو پانی لے کرلوگوں کے رُوبرُو اپنے ہاتھ دھوئے اور کہا مَیں اِس راستباز کے خُون سے بری ہُوں۔ تُم جانو۔
25. سب لوگوں نے جواب میں کہا اِس کا خُون ہماری اور ہماری اَولاد کی گردن پر!۔
26. اِس پر اُس نے برا بّا کو اُن کی خاطِر چھوڑ دِیا اور یِسُو ع کو کوڑے لگوا کر حوالہ کِیا کہ مصلُوب ہو۔
27. اِس پر حاکِم کے سِپاہِیوں نے یِسُو ع کو قلعہ میں لے جا کر ساری پلٹن اُس کے گِرد جمع کی۔
28. اور اُس کے کپڑے اُتار کر اُسے قِرمزی چوغہ پہنایا۔
29. اور کانٹوں کا تاج بنا کر اُس کے سر پر رکھّا اور ایک سرکنڈا اُس کے دہنے ہاتھ میں دِیا اور اُس کے آگے گُھٹنے ٹیک کر اُسے ٹھٹّھوں میں اُڑانے لگے کہ اَے یہُودِیوں کے بادشاہ آداب!۔
30. اور اُس پر تُھوکا اور وُہی سرکنڈا لے کر اُس کے سر پر مارنے لگے۔
31. اور جب اُس کاٹھٹّھا کر چُکے تو چوغہ کو اُس پر سے اُتار کر پِھراُسی کے کپڑے اُسے پہنائے اور مصلُوب کرنے کو لے گئے۔
32. جب باہر آئے تو اُنہوں نے شمعُو ن نام ایک کُرینی آدمی کو پا کر اُسے بیگار میں پکڑا کہ اُس کی صلِیب اُٹھائے۔