60. مگر نہ پائی گو بُہت سے جُھوٹے گواہ آئے ۔ لیکن آخِر کار دو گواہوں نے آ کر کہا کہ۔
61. اِس نے کہا ہے مَیں خُدا کے مَقدِس کو ڈھا سکتا اور تِین دِن میں اُسے بنا سکتا ہُوں۔
62. اور سردار کاہِن نے کھڑے ہو کر اُس سے کہا تُو جواب نہیں دیتا؟ یہ تیرے خِلاف کیا گواہی دیتے ہیں؟۔
63. مگر یِسُو ع خاموش ہی رہا ۔ سردار کاہِن نے اُس سے کہا مَیں تُجھے زِندہ خُدا کی قَسم دیتا ہُوں کہ اگر تُو خُدا کا بیٹا مسِیح ہے تو ہم سے کہہ دے۔
64. یِسُو ع نے اُس سے کہا تُو نے خُود کہہ دِیا بلکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اِس کے بعد تُم اِبنِ آدم کو قادِرِ مُطلِق کی دہنی طرف بَیٹھے اور آسمان کے بادلوں پر آتے دیکھو گے۔
65. اِس پر سردار کاہِن نے یہ کہہ کر اپنے کپڑے پھاڑے کہ اُس نے کُفربکا ہے ۔ اب ہم کو گواہوں کی کیا حاجت رہی؟ دیکھو تُم نے ابھی یہ کُفر سُنا ہے ۔ تُمہاری کیا رائے ہے؟۔
66. اُنہوں نے جواب میں کہا وہ قتل کے لائِق ہے۔
67. اِس پر اُنہوں نے اُس کے مُنہ پر تُھوکا اور اُس کے مُکّے مارے اور بعض نے طمانچے مار کر کہا۔
68. اَے مسِیح ہمیں نُبُوّت سے بتا کہ تُجھے کِس نے مارا؟۔
69. اور پطر س باہر صحن میں بَیٹھا تھا کہ ایک لَونڈی نے اُس کے پاس آ کر کہا تُو بھی یِسُو ع گلِیلی کے ساتھ تھا۔