29. کیونکہ جِس کے پاس ہے اُسے دِیا جائے گا اور اُس کے پاس زِیادہ ہو جائے گا مگر جِس کے پاس نہیں ہے اُس سے وہ بھی جو اُس کے پاس ہے لے لِیا جائے گا۔
30. اور اِس نِکمّے نَوکر کو باہر اندھیرے میں ڈال دو ۔ وہاں رونا اور دانت پِیسنا ہو گا۔
31. جب اِبنِ آدم اپنے جلال میں آئے گااور سب فرِشتے اُس کے ساتھ آئیں گے تب وہ اپنے جلال کے تخت پر بَیٹھے گا۔
32. اور سب قَومیں اُس کے سامنے جمع کی جائیں گی اور وہ ایک کو دُوسرے سے جُدا کرے گا جَیسے چرواہا بھیڑوں کو بکرِیوں سے جُدا کرتا ہے۔
33. اور بھیڑوں کو اپنے دہنے اور بکرِیوں کو بائیں کھڑا کرے گا۔
34. اُس وقت بادشاہ اپنے دہنی طرف والوں سے کہے گا آؤ میرے باپ کے مُبارک لوگو جو بادشاہی بِنایِ عالَم سے تُمہارے لِئے تیّار کی گئی ہے اُسے مِیراث میں لو۔
35. کیونکہ مَیں بُھوکا تھا ۔ تُم نے مُجھے کھانا کِھلایا ۔ مَیں پِیاسا تھا ۔ تُم نے مُجھے پانی پِلایا ۔ مَیں پردیسی تھا۔ تُم نے مُجھے اپنے گھر میں اُتارا۔
36. ننگا تھا ۔ تُم نے مُجھے کپڑا پہنایا ۔ بِیمار تھا ۔ تُم نے میری خبر لی ۔ قَید میں تھا ۔ تُم میرے پاس آئے۔
37. تب راستباز جواب میں اُس سے کہیں گے اَے خُداوند! ہم نے کب تُجھے بُھوکا دیکھ کر کھانا کِھلایا یا پِیاسا دیکھ کر پانی پِلایا؟۔
38. ہم نے کب تُجھے پردیسی دیکھ کر گھر میں اُتارا؟ یا ننگا دیکھ کر کپڑا پہنایا؟۔