28. پس وہ قِیامت میں اُن ساتوں میں سے کِس کی بِیوی ہو گی؟ کیونکہ سب نے اُس سے بیاہ کِیا تھا۔
29. یِسُو ع نے جواب میں اُن سے کہا کہ تُم گُمراہ ہو اِس لِئے کہ نہ کِتابِ مُقدّس کو جانتے ہو نہ خُدا کی قُدرت کو۔
30. کیونکہ قِیامت میں بیاہ شادی نہ ہو گی بلکہ لوگ آسمان پر فرِشتوں کی مانِند ہوں گے۔
31. مگر مُردوں کے جی اُٹھنے کی بابت جو خُدا نے تُمہیں فرمایا تھا کیا تُم نے وہ نہیں پڑھا کہ۔
32. مَیں ابرہا م کا خُدا اور اِضحا ق کا خُدا اور یعقُو ب کا خُدا ہُوں؟ وہ تو مُردوں کا خُدا نہیں بلکہ زِندوں کا ہے۔
33. لوگ یہ سُن کر اُس کی تعلِیم سے حَیران ہُوئے۔
34. اور جب فرِیسِیوں نے سُنا کہ اُس نے صدُوقِیوں کا مُنہ بند کر دِیا تو وہ جمع ہو گئے۔
35. اور اُن میں سے ایک عالِمِ شرع نے آزمانے کے لِئے اُس سے پُوچھا۔
36. اَے اُستاد تَورَیت میں کَونسا حُکم بڑا ہے؟۔
37. اُس نے اُس سے کہا کہ خُداوند اپنے خُدا سے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے مُحبّت رکھ۔
38. بڑا اور پہلا حُکم یِہی ہے۔
39. اور دُوسرا اِس کی مانِند یہ ہے کہ اپنے پڑوسی سے اپنے برابر مُحبّت رکھ۔
40. اِنہی دو حُکموں پر تمام تَورَیت اور انبِیا کے صحِیفوں کا مدار ہے۔
41. اور جب فرِیسی جمع ہُوئے تو یِسُو ع نے اُن سے یہ پُوچھا۔