17. پس ہمیں بتا ۔ تُو کیا سمجھتا ہے؟ قَیصر کو جِزیہ دینا روا ہے یا نہیں؟۔
18. یِسُو ع نے اُن کی شرارت جان کر کہا اَے رِیاکارو مُجھے کیوں آزماتے ہو؟۔
19. جِزیہ کا سِکّہ مُجھے دِکھاؤ ۔وہ ایک دِینار اُس کے پاس لائے۔
20. اُس نے اُن سے کہا یہ صُورت اور نام کِس کا ہے؟۔
21. اُنہوں نے اُس سے کہا قَیصر کا ۔اس پر اُس نے اُن سے کہا پس جو قَیصر کا ہے قَیصر کو اور جو خُدا کا ہے خُدا کو ادا کرو۔
22. اُنہوں نے یہ سُن کر تَعجُّب کِیا اور اُسے چھوڑ کر چلے گئے۔
23. اُسی دِن صدُوقی جو کہتے ہیں کہ قِیامت نہیں ہوگی اُس کے پاس آئے اور اُس سے یہ سوال کِیا کہ۔
24. اَے اُستاد مُوسیٰ نے کہا تھا کہ اگر کوئی بے اَولاد مَر جائے تو اُس کا بھائی اُس کی بِیوی سے بیاہ کر لے اور اپنے بھائی کے لِئے نسل پَیدا کرے۔
25. اب ہمارے درمِیان سات بھائی تھے اور پہلا بیاہ کر کے مَر گیا اور اِس سبب سے کہ اُس کے اَولاد نہ تھی اپنی بِیوی اپنے بھائی کے لِئے چھوڑ گیا۔
26. اِسی طرح دُوسرا اور تِیسرا بھی ساتویں تک۔
27. سب کے بعد وہ عَورت بھی مَر گئی۔
28. پس وہ قِیامت میں اُن ساتوں میں سے کِس کی بِیوی ہو گی؟ کیونکہ سب نے اُس سے بیاہ کِیا تھا۔
29. یِسُو ع نے جواب میں اُن سے کہا کہ تُم گُمراہ ہو اِس لِئے کہ نہ کِتابِ مُقدّس کو جانتے ہو نہ خُدا کی قُدرت کو۔
30. کیونکہ قِیامت میں بیاہ شادی نہ ہو گی بلکہ لوگ آسمان پر فرِشتوں کی مانِند ہوں گے۔
31. مگر مُردوں کے جی اُٹھنے کی بابت جو خُدا نے تُمہیں فرمایا تھا کیا تُم نے وہ نہیں پڑھا کہ۔
32. مَیں ابرہا م کا خُدا اور اِضحا ق کا خُدا اور یعقُو ب کا خُدا ہُوں؟ وہ تو مُردوں کا خُدا نہیں بلکہ زِندوں کا ہے۔
33. لوگ یہ سُن کر اُس کی تعلِیم سے حَیران ہُوئے۔
34. اور جب فرِیسِیوں نے سُنا کہ اُس نے صدُوقِیوں کا مُنہ بند کر دِیا تو وہ جمع ہو گئے۔