1. کیونکہ آسمان کی بادشاہی اُس گھر کے مالِک کی مانِند ہے جو سویرے نِکلا تاکہ اپنے تاکِستان میں مزدُور لگائے۔
2. اور اُس نے مزدُوروں سے ایک دِینار روز ٹھہرا کر اُنہیں اپنے تاکِستان میں بھیج دِیا۔
3. پِھر پہر دِن چڑھے کے قرِیب نِکل کر اُس نے اَوروں کو بازار میں بیکار کھڑے دیکھا۔
4. اور اُن سے کہا تُم بھی تاکِستان میں چلے جاؤ ۔ جو واجِب ہے تُم کو دُوں گا۔ پس وہ چلے گئے۔
5. پِھراُس نے دوپہر اور تِیسرے پہر کے قرِیب نِکل کر وَیسا ہی کِیا۔
6. اور کوئی ایک گھنٹہ دِن رہے پِھر نِکل کر اَوروں کو کھڑے پایا اور اُن سے کہا تُم کیوں یہاں تمام دِن بیکار کھڑے رہے؟۔
7. اُنہوں نے اُس سے کہا اِس لِئے کہ کِسی نے ہم کو مزدُوری پر نہیں لگایا ۔ اُس نے اُن سے کہا تُم بھی تاکِستان میں چلے جاؤ۔
8. جب شام ہُوئی تو تاکِستان کے مالِک نے اپنے کارِندہ سے کہا کہ مزدُوروں کو بُلا اور پچھلوں سے لے کر پہلوں تک اُن کی مزدُوری دے دے۔
9. جب وہ آئے جو گھنٹہ بھر دِن رہے لگائے گئے تھے تو اُن کو ایک ایک دِینار مِلا۔
10. جب پہلے مزدُور آئے تو اُنہوں نے یہ سمجھا کہ ہم کوزِیادہ مِلے گا اور اُن کوبھی ایک ہی ایک دِینار مِلا۔
11. جب مِلا تو گھر کے مالِک سے یہ کہہ کر شِکایت کرنے لگے کہ۔
12. اِن پچھلوں نے ایک ہی گھنٹہ کام کِیا ہے اور تُو نے اِن کو ہمارے برابر کر دِیا جِنہوں نے دِن بھر کا بوجھ اُٹھایا اور سخت دُھوپ سہی۔
13. اُس نے جواب دے کر اُن میں سے ایک سے کہا مِیاں میں تیرے ساتھ بے اِنصافی نہیں کرتا۔ کیا تیرا مُجھ سے ایک دِینار نہیں ٹھہرا تھا؟۔
14. جو تیرا ہے اُٹھا لے اور چلا جا ۔ میری مرضی یہ ہے کہ جِتنا تُجھے دیتا ہُوں اِس پِچھلے کو بھی اُتنا ہی دُوں۔
15. کیا مُجھے روا نہیں کہ اپنے مال سے جو چاہُوں سو کرُوں؟ یا تُو اِس لِئے کہ مَیں نیک ہُوں بُری نظر سے دیکھتا ہے؟۔
16. اِسی طرح آخِر اوّل ہو جائیں گے اور اوّل آخِر۔