12. لیکن مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ ایلیّاہ تو آ چُکا اور اُنہوں نے اُسے نہیں پہچانا بلکہ جو چاہا اُس کے ساتھ کِیا ۔ اِسی طرح اِبنِ آدم بھی اُن کے ہاتھ سے دُکھ اُٹھائے گا۔
13. تب شاگِرد سمجھ گئے کہ اُس نے اُن سے یُوحنّا بپتِسمہ دینے والے کی بابت کہا ہے۔
14. اور جب وہ بِھیڑ کے پاس پُہنچے تو ایک آدمی اُس کے پاس آیا اور اُس کے آگے گُھٹنے ٹیک کر کہنے لگا۔
15. اَے خُداوند میرے بیٹے پر رحم کر کیونکہ اُس کو مِرگی آتی ہے اور وہ بُہت دُکھ اُٹھاتا ہے ۔ اِس لِئے کہ اکثر آگ اور پانی میں گِر پڑتا ہے۔
16. اور مَیں اُس کو تیرے شاگِردوں کے پاس لایا تھا مگر وہ اُسے اچّھا نہ کر سکے۔
17. یِسُو ع نے جواب میں کہا اَے بے اِعتقاد اور کجرَو نسل میں کب تک تُمہارے ساتھ رہُوں گا؟ کب تک تُمہاری برداشت کرُوں گا؟ اُسے یہاں میرے پاس لاؤ۔
18. یِسُوع نے اُسے جِھڑکا اور بدرُوح اُس سے نِکل گئی اور وہ لڑکا اُسی گھڑی اچّھا ہو گیا۔
19. تب شاگِردوں نے یِسُو ع کے پاس آ کر خَلوت میں کہا ہم اِس کو کیوں نہ نِکال سکے؟۔
20. اُس نے اُن سے کہا اپنے اِیمان کی کمی کے سبب سے کیونکہ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اگر تُم میں رائی کے دانے کے برابر بھی اِیمان ہو گا تو اِس پہاڑ سے کہہ سکو گے کہ یہاں سے سِرک کر وہاں چلا جا اور وہ چلا جائے گا اور کوئی بات تُمہارے لِئے نامُمکِن نہ ہو گی۔
21. (لیکن یہ قِسم دُعا کے سِوا اَور کِسی طرح نہیں نِکل سکتی)۔
22. اور جب وہ گلِیل میں ٹھہرے ہُوئے تھے یِسُو ع نے اُن سے کہا اِبنِ آدم آدمِیوں کے حوالہ کِیا جائے گا۔
23. اور وہ اُسے قتل کریں گے اور وہ تِیسرے دِن زِندہ کِیاجائے گا ۔اِس پر وہ بُہت ہی غمگِین ہُوئے۔
24. اور جب کَفر نحُو م میں آئے تو نِیم مِثقال لینے والوں نے پطر س کے پاس آ کر کہا کیا تُمہارا اُستاد نِیم مِثقال نہیں دیتا؟۔